ضلع جج کو فیصلہ سناتے وقت عدالتی آفیسر کے علم اور قابلیت پر تبصرے کرنے کا کوئی حق نہیں: ہائی کورٹ

الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے ایک اہم فیصلے میں کہا کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو اپیل یا نظرثانی پر فیصلہ سناتے وقت اپنے ماتحت (نچلے) عدالتی افسر کے خلاف منفی رائے دینے کا کوئی حق نہیں ہے

الہ آباد ہائی کورٹ، لکھنؤ
الہ آباد ہائی کورٹ، لکھنؤ
user

یو این آئی

لکھنؤ: الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو اپیل یا نظرثانی کیسز کے بارے میں فیصلہ سناتے وقت اپنے ماتحت (نچلے) عدالتی افسر کے خلاف منفی رائے دینے کا کوئی حق نہیں ہے۔ یہ کہتے ہوئے عدالت نے ضلع جج ہردوئی کے فیصلے کے دوران ہردوئی کی ہی ایڈیشنل چیف جوڈیشل مجسٹریٹ (اے سی جے ایم) الکا پانڈے کے خلاف عدالتی فیصلے میں دیئے گئے ریمارکس کو ہٹا دیا ۔

جسٹس آلوک ماتھر کی بنچ نے اے سی جے ایم الکا پانڈے کی ایک درخواست پر یہ فیصلہ سنایا۔ عدالت نے کہا کہ اگر ضلع جج کو اپنے ماتحت جوڈیشل آفیسر کا فیصلہ لکھنے میں کوئی کمی نظر آتی ہے تو وہ اس کی شکایت چیف جسٹس یا ایڈمنسٹرٹیو جج سے کر سکتے ہیں۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ آئی پی سی کی دفعہ 406 اور 411 کے تحت ایک مقدمہ کی سماعت کے بعد ملزم کو قصوروار قرار دیتے ہوئے دو سال کی قید اور پانچ ہزار کے جرمانے کی سز اسنائی تھی اس پر ملزم نے سزا کے حکم کے خلاف ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہردوئی کے سامنے اپیل دائرکی تھی۔


اپیل پرفیصلہ دیتے ہوئے سیشن جج نے ملزم کو صرف بری ہی نہیں کیا بلکہ انہوں نے عرضی گذار پر تبصرہ بھی کیا کہ فاضل مجسٹریٹ نے بغیر شواہد کے تجزیہ کیا۔ اپیل کرنے والے کیخلاف الزام ثابت ہونے کا جو خلاصہ نکالا ہے وہ غلط ہے۔ سیشن جج نے کہا تھا کہ فاضل مجسٹریٹ سے فیصلہ لکھنے میں بہتری متوقع ہے۔

درخواست گزار نے سیشن جج کے مذکورہ ریمارکس کو فیصلے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ عدالت نے سماعت کے بعد منظور کیے گئے ایک حکم میں کہا کہ سیشن عدالت کو اپیل کی سماعت کے دوران اس بات کا پورا حق ہے کہ وہ شواہد کا جائزہ لے، ٹرائل کورٹ کے خلاصہ سے نااتفاقی کا اظہار کرے اور ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے برخلاف فیصلہ پاس کرے لیکن انہیں ٹرائل کورٹ کے جج کی قانونی صلاحیت پر تبصرہ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔


عدالت نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ وہ اپیلوں یا نظرثانی کیسز کے احکامات جاری کرتے وقت ذیلی عدالتوں کے ججوں پر تبصرہ نہ کریں۔ اس معاملہ میں ہائی کورٹ انتظامیہ کی جانب سے وکیل گورو مہروترا پیش ہوئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔