’انتخاب کے وقت تحائف کی تقسیم یا وعدہ کرنا رشوت قرار دیا جائے‘، سپریم کورٹ میں عرضی داخل

عرضی دہندہ نے سپریم کورٹ سے گزارش کی ہے کہ مفت تحائف تقسیم کیے جانے کو شق-14 کی خلاف ورزی مانا جائے، اسے رشوت قرار دیا جائے اور تعزیرات ہند کی دفعہ 171 بی اور سی کے تحت جرم مانا جائے۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
user

تنویر

کسی بھی انتخاب سے پہلے ووٹروں کو خوش کرنے کے لیے امیدواروں کے ذریعہ مفت تحائف کی تقسیم یا پھر تحائف کے لیے وعدہ کرنا عام بات ہے۔ لیکن ایک ایسی عرضی سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ہے جس میں مفت تحائف کی تقسیم یا وعدہ کرنے پر سیاسی پارٹیوں کی منظوری رد کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔ عرضی دہندہ نے کہا ہے کہ سیاسی پارٹیاں سرکاری فنڈ کا استعمال کر کے انتخاب سے قبل ووٹروں کو تحفہ دیتے ہیں یا تحفہ دینے کا وعدہ کرتے ہیں جو کہ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخاب کو متاثر کرتا ہے۔

سپریم کورٹ میں عرضی دہندہ اشونی اپادھیائے نے عرضی داخل کر مرکزی حکومت اور الیکشن کمیشن آف انڈیا کو فریق بنایا ہے اور عرضی میں کہا گیا ہے کہ عوامی فنڈ سے انتخاب سے قبل ووٹروں کو لبھانے کے لیے مفت تحائف دینے کا وعدہ کرنا یا مفت تحائف کی تقسیم مناسب نہیں۔ اس سے انتخابی عمل آلودہ ہو جاتا ہے۔ عرضی دہندہ نے یہ بھی کہا کہ اس سے انتخابی میدان میں یکساں مواقع کے اصول بھی متاثر ہوتے ہیں۔ سیاسی پارٹیوں کے ذریعہ مفت تحائف کی تقسیم یا تقسیم کرنے کا وعدہ ووٹروں کو خوش کرنے کی کوشش ہے اور یہ ایک طرح کی رشوت ہے۔


عرضی دہندہ نے اپنی بات ثابت کرنے کے لیے کچھ مثالیں بھی پیش کی ہیں۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ حال ہی میں شرومنی اکالی دل نے وعدہ کیا ہے کہ وہ 18 سال سے اوپر کی خواتین کو 2000 روپے فی ماہ دے گی، وہیں عام آدمی پارٹی نے ایک ہزار روپے فی ماہ دینے کا وعدہ کیا ہے۔ کانگریس نے خواتین کو 2000 روپے فی ماہ دینے کے ساتھ ساتھ سال میں 8 سلنڈر بھی گھریلو خواتین کو دینے کا وعدہ کیا ہے۔ ساتھ ہی کہا ہے کہ 12ویں پاس لڑکی کو 20 ہزار روپے، 10ویں پاس لڑکی کو 10 ہزار روپے دیئے جائیں گے اور کالج جانے والی لڑکی کو اسکوٹی دی جائے گی۔ علاوہ ازیں یوپی میں کانگریس نے وعدہ کیا ہے کہ 12ویں میں پڑھنے والی لڑکیوں کو اسمارٹ فون اور کالج جانے والی لڑکیوں کو اسکوٹی دی جائے گی۔ سماجوادی پارٹی نے وعدہ کیا کہ خواتین کو 1500 روپے پنشن اور ہر کنبہ کو 300 یونٹ ماہانہ بجلی مفت دی جائے گی۔

عرضی دہندہ کا کہنا ہے کہ اس طرح سے کیے گئے مفت تحائف کے وعدے کو رشوت کے درجہ میں تصور کیا جائے کیونکہ اس سے ووٹر متاثر ہوتے ہیں۔ انتخابی کمیشن کو ہدایت دی جانی چاہیے کہ وہ یقینی کریں کہ سیاسی پارٹیاں اس طرح کے مفت تحائف کے وعدے نہ کریں یا مفت تحائف تقسیم نہ کریں۔ عرضی دہندہ نے سپریم کورٹ سے گزارش کی ہے کہ مفت تحائف تقسیم کیے جانے کو شق-14 کی خلاف ورزی مانا جائے۔ اسے رشوت قرار دیا جائے اور تعزیرات ہند کی دفعہ 171 بی اور سی کے تحت جرم مانا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔