مرکزی کابینہ میں توسیع کا بنگال پر اثر، بی جے پی کے سومترا خان نے بلند کیا بغاوت کا پرچم

سومترا خان نے کہا کہ شوبھندوادھیکاری پارٹی قیادت کو گمراہ کررہے ہیں اور دعویٰ کررہے ہیں کہ ان کی ہی قیادت میں سب کچھ ہوا ہے۔

وزراء صدر جمہوریہ کےساتھ تصویر یو این آئی
وزراء صدر جمہوریہ کےساتھ تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

مغربی بنگال اسمبلی انتخابا ت کے بعد سے ہی بی جے پی میں انتشار کا سلسلہ جاری ہے۔اب بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ سومترا خان نے مرکزی کابینہ میں شامل نہیں کئے جانے کے بعد بنگال بی جے پی یوتھ فرنٹ کے صدرسے استعفیٰ دیتے ہوئے ریاستی صدر دلیپ گھوش اور اسمبلی میں اپوزیشن شوبھندو ادھیکاری کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں دہلی قیادت کو گمراہ کررہے ہیں ۔

سومترا نے خان نے کہا کہ وہ نریندر مودی کو دیکھ کر بی جے پی میں آئے تھے مگر اب یہاں کچھ لوگ خود کو ہی پارٹی کے طور پر پیش کررہے ہیں ۔انہوں نے شوبھندوادھیکاری کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ دہلی بار بار جاکر پارٹی قیادت کو گمراہ کررہے ہیں ۔انہوں نے شوبھندوادھیکاری سے متعلق کہا کہ وہ دعویٰ کررہے ہیں کہ ان کی ہی قیادت میں سب کچھ ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وہ جس طریقے سے کام کررہے ہیں ایسے حالات میں وہ یوتھ فرنٹ کی قیادت نہیں کرسکیں گے ۔اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے کام کرنے کے بجائے شوبھندو ادھیکاری بار بار دہلی جاکر پارٹی لیڈر شپ کو گمراہ کررہے ہیں اورخود کو ایک بڑے لیڈر کے طور پر پیش کررہے ہیں ۔


بشنو پور سے بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ نےشوبھندو ادھیکاری پر پارٹی میں بدعنوان لوگوں کو شامل کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انتخابات سے قبل انہوں نے پارٹی میں چور و بدمعاش لوگوں کو شامل کرایا اورانہیں ٹکٹ دلایا اور سب کے سب ہار گئے،مگر اس شکست کی وہ ذمہ داری قبول نہیں کررہے ہیں ۔مجھے کام نہیں کرنے دیاجارہا ہے۔

سومترا خان نے اشاروں میں کہا کہ وہ اپنے والد کو بہتر پوزیشن دلانے کی کوشش کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے پہلے شوبھندو ادھیکاری کی مخالفت کی تھی کہ وہ پارٹی کو جس طرح سے آگے لے جارہے ہیں وہ غلط ہے۔


تاہم سومترا خان نے کہا ہے کہ وہ نریندر مودی جب تک بی جے پی میں ہیں اس وقت تک وہ بی جے پی میں رہیں گے۔پارٹی میں اظہار رائے کی آزادی ہے اس لئے میں نے اپنی بات پارٹی قیادت کے سامنے رکھی ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں شوبھندو ادھیکاری سے کہوں گا کہ وہ آئینہ دیکھیں اور مرکزی قیادت کو گمراہ نہ کریں اگرایسا رہا تو پارٹی آگے نہیں بڑھے گی۔

دوسری جانب بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش کو قیاس آرائیوں کے برخلاف مرکزی کابینہ میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔امید کی جارہی تھی کہ انہیں مرکزی کابینہ میں جگہ مل سکتی ہے۔کیوں کہ ان کی دوسری مدت صدارت نومبر میں مکمل ہورہی ہے اور بی جے پی میں کسی کو بھی تیسری مرتبہ ریاستی قیادت نہیں سونپی جاتی ہے۔پارٹی قیادت اعتراف کرتی رہی ہے کہ بنگال میں بی جے پی کو اہم پوزیشن دلانے میں دلیپ گھوش کا اہم کردار رہا ہے ۔جب کہ مغربی بنگال سے اس مرتبہ شانتانو ٹھاکر جو متوا سماج سے آتے ہیں کو جگہ دی گئی ہے۔اسی طرح سبھاش سرکار اور جان برلا کو مرکزی کابینہ میں جگہ دی گئی ہے ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔