مہاراشٹر: پیاز، کپاس اور سویابین سے کسانوں میں مایوسی، ایم وی اے کا مظاہرہ، کسان لیڈر نے خودکشی کی دی دھمکی
اسمبلی کے اندر حزب مخالف لیڈر اجیت پوار نے کسانوں کا مسئلہ اٹھایا اور کہا کہ کسان سنگین بحران میں مبتلا ہیں اور ایوان کو ان کے مسائل پر بحث کرنے کے لیے باقی سب کچھ چھوڑ دینا چاہیے۔
کانگریس-این سی پی-شیوسینا (یو بی ٹی) پر مشتمل ایم وی اے (مہاوکاس اگھاڑی) نے پیاز، کپاس اور سویابین کی کاشت کرنے والے کسانوں کی بدحالی پر منگل کے روز اسمبلی کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ خرید قیمتوں میں اچانک گراوٹ کے مدنظر ریاستی حکومت کی توجہ مرکوز کرنے کے لیے اپوزیشن لیڈران نے ’پیاز‘ کی مالا پہن کر ریاستی حکومت کی توجہ مبذول کرائی۔ اسمبلی کے اندر حزب مخالف لیڈر اجیت پوار نے اس معاملے کو اٹھایا اور کہا کہ کسان سنگین بحران میں مبتلا ہیں اور ایوان کو ان کے مسائل پر بحث کرنے کے لیے باقی سب کچھ چھوڑ دینا چاہیے۔
پوار نے گزارش کی کہ ہم نے حکومت کو پہلے ہی مطلع کر دیا ہے کہ کس طرح برشی (شولاپور) میں ایک پیاز کاشتکار کو اس کے اسٹاک کے لیے 2 روپے فی کلو کی قیمت ادا کی گئی، جو ایک مذاق ہے۔ حکومت کو فوراً مداخلت کرنی چاہیے اور زرعی پیداوار خریدنے کے لیے نیفیڈ جیسے اداروں کو ہدایت جاری کرنی چاہیے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ کسانوں کو ان کی پیداوار کی صحیح قیمت دی جانی چاہیے کیونکہ مہاراشٹر 33 فیصد حصہ داری کے ساتھ ہندوستان کا سب سے بڑا پیاز کی کاشت کرنے والی ریاست ہے، اور اپنی معیاری کاشت کے سبب برآمدگی میں اعلیٰ مقام پر ہے۔
اجیت پوار نے کہا کہ حال میں پیاز کی قیمت بمشکل 600-500 روپے فی کوئنٹل ہے، جس نے کسانوں کو مایوس کیا ہے۔ اس کے علاوہ کپاس، سویابین، چنا، انگور کی کاشت کرنے والوں کو بھی زبردست نقصان ہو رہا ہے۔ کسان پروڈکشن لاگت حاصل کرنے میں بھی ناکام ہیں۔ انھوں نے پیاز برآمدگی حوصلہ افزائی منصوبہ کو پھر سے شروع کرنے اور ریاست میں نیفیڈ اور مارکیٹنگ ایسو سی ایشن کے ذریعہ سے پیاز کی خرید کی اپیل کی۔
اسمبلی کے باہر اپوزیشن اراکین اسمبلی نے آج نعرہ بازی بھی کی۔ انھوں نے پیاز کاشت کاروں کی حمایت میں تختیاں اور بینر کے ساتھ مظاہرہ کیا اور بلڈھانہ میں پرامن احتجاج کر رہے کسانوں کی پٹائی کی مذمت بھی کی۔ انھوں نے بتایا کہ کس طرح ایک کسان لیڈر روی کانت تپکر نے کسانوں کے مطالبات پورے نہیں ہونے پر خود کو جلانے کی دھمکی دی ہے، جبکہ پوار نے بینت مارنے کے واقعہ کی جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے ایوان کے اندر تحریک التوا پیش کی۔
امول متکری، بھاسکر جادھو، چھگن بھجبل، یشومتی ٹھاکر اور دیگر حزب مخالف اراکین اسمبلی نے بتایا کہ کسان زوردار بارش، فصل بیمہ وغیرہ میں فصل کے نقصان کے معاوضے کے لیے تحریک چلا رہے ہیں، لیکن ابھی تک کچھ بھی نہیں دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ مہاراشٹر کے نصف کسان سویابین کی کاشت کرتے ہیں، جو مجموعی قومی پیداوار کا تقریباً 40 فیصد ہے، اور اوسط لاگت تقریباً 5783 روپے فی کوئنٹل ہے۔ لیکن انھیں مشکل سے 5000 روپے فی کوئنٹل حاصل ہو رہی ہے۔ اسی طرح کپاس کی پیداوار لاگت تقریباً 8180 روپے فی کوئنٹل ہے، لیکن موجودہ وقت میں مارکیٹ پرائس تقریباً 8000 روپے فی کوئنٹل ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔