رافیل کے خفیہ دستاویزات کا غائب ہونا نہایت تشویشناک: کانگریس
رافیل خریداری سے متعلق خفیہ دستاویزات کے غائب ہونے پر کانگریس کے ریاستی صدر اشوک چوہان نے اسے ایک نہایت سنگین معاملہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے حکومت پر ہی شک کے دائرے میں آجاتی ہے۔
ممبئی: رافیل خریداری سے متعلق خفیہ دستاویزات کے غائب ہونے پر کانگریس کے ریاستی صدر اشوک چوہان نے اسے ایک نہایت سنگین معاملہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے حکومت پر ہی شک کے دائرے میں آجاتی ہے۔
کانگریس کے صدر دفتر میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رافیل کا معاملہ انتہائی سنگین ہے۔ اگر سیکوریٹی سے متعلق دستاویزات غائب ہوتے ہیں اور حکومت کے وکیل عدالت میں اس کے غائب ہونے کے بارے میں اطلاع دیتے ہیں تو اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس معاملے میں کس قدر بدعنوانی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رافیل خریداری کے معاملے میں مسلسل سوالات کئے جاتے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے اس کا کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا جاتا ہے اور اب عدالت میں یہ کہا جارہا ہے کہ اس خریداری سے متعلق خفیہ دستاویزات غائب ہوگئی ہیں۔
اشوک چوہان نے سرجیکل اسٹرائیک پر بی جے پی کی جانب سے کی جانے والی سیاست پر بھی اعتراض کیا اور کہا کہ سرجیکل اسٹرائیک کرنے والے جوانوں کی بہادری پر ہمیں کوئی شک نہیں ہے، لیکن بی جے پی کے لیڈران جس طرح اس معاملے پر سیاست کررہے ہیں اور اس کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہے ہیں، ہمیں اس پر اعتراض ہے اور ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔
جوانوں کی کارروائیوں پر اس طرح سیاست کرنا کسی طور مناسب نہیں ہے۔پلوامہ حملے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کی جانب سے اسے ایک سانحہ قرار دینے کی کوشش ہورہی ہے، جبکہ یہ صریح طور پر ایک دہشت گردانہ حملہ تھا۔ اسے سانحہ قراردینا غلط ہے۔ وزیراعظم کی جانب سے مختلف پروجیکٹ کے افتتاح کئے جانے پر اشوک چوہان نے کہا کہ پارلیمانی انتخابات کے پیش نظر یہ افتتاحی پروگرام کئے جارہے ہیں۔ یہ سب چناوی جملے ہیں اورلوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے یہ سب کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے گزشتہ پانچ سالوں میں ایسا کچھ نہیں کیا جس کی بنیاد پروہ عوام کے درمیان جاسکے۔ یہ حکومت ہرمحاذ پر ناکام ہوئی ہے۔ اس لئے اب یہ افتتاح کرکے اپنے کام دکھانے کی کوشش کررہی ہے۔ احمد نگر پارلیمانی سیٹ پر اشوک چوہان نے کہا کہ اس سیٹ پر ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے، لیکن یہ سیٹ ہمیں چاہئے اور اس کے لئے ہمارا اصرار جاری ہے۔ ابھی اس پر ہنوز بات چیت ہوگی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔