مکیش سہنی کو لے کر بی جے پی ’گرم‘، جبکہ جے ڈی یو ’نرم‘، کشمکش والی حالت!

بہار میں جنتا دل یو کے سینئر لیڈر اور نتیش حکومت میں وزیر برائے سماجی فلاح مدن سہنی نے کہا کہ مکیش سہنی این ڈی اے کا ہی حصہ بنے رہیں گے تو زیادہ اچھا ہوگا۔

مکیش سہنی، تصویر یو این آئی
مکیش سہنی، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

بہار میں وکاس شیل انسان پارٹی (وی آئی پی) کے تینوں اراکین اسمبلی کے بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد اب وی آئی پی چیف مکیش سہنی کے وزیر بنے رہنے کو لے کر سوال اٹھائے جانے لگے ہیں۔ اس مسئلہ کو لے کر اب این ڈی اے میں ہی نااتفاقی دیکھی جا رہی ہے۔ وی آئی پی کے بانی سہنی کو اس معاملے کو لے کر جہاں جنتا دل یو کا ساتھ ملا ہے، وہیں بی جے پی اخلاقیات کی بنیاد پر استعفیٰ مانگ رہی ہے۔

بہار کی نتیش حکومت میں جے ڈی یو کوٹہ کے وزیر مدن سہنی نے مکیش سہنی کے ساتھ نرمی برتتے ہوئے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ جے ڈی یو کے سینئر لیڈر اور وزیر برائے سماجی فلاح مدن سہنی نے کہا کہ مکیش سہنی این ڈی اے کا ہی حصہ بنے رہیں گے تو زیادہ اچھا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ سہنی بھی پسماندہ، انتہائی پسماندہ کے درمیان کام کرتے ہیں اور یہی این ڈی اے کے لیے اصل ووٹر ہیں۔ علاوہ ازیں وزیر برائے تعمیرات عمارت ڈاکٹر اشوک چودھری نے کہا کہ مکیش سہنی ابھرتے ہوئے لیڈر ہیں، وہ اپنے سماج کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔


دوسری طرف بی جے پی کے سینئر لیڈر اور وزیر برائے صنعت شاہنواز حسین نے مکیش سہنی سے فوراً وزارتی عہدہ سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یوپی کا نتیجہ کئی سارے سوالات کا جواب ہے۔ ہماری قیادت کی بے عزتی کی جا رہی تھی، اس وجہ سے ہی تینوں اراکین اسمبلی وی آیئ پی چھوڑ کر بی جے پی میں چلے آئے۔

بی جے پی رکن اسمبلی ہری بھوشن ٹھاکر نے بھی مکیش سہنی کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سہنی کو اخلاقیات کی بنیاد پر استعفیٰ دینا چاہیے۔ سہنی پر طنز کستے ہوئے انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’جو کل تک حکومت چلانے کی حکومت کرتے تھے، ان کے سبھی اراکین اسمبلی ہی انھیں چھوڑ گئے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔