حکومت نے 5.8 کروڑ راشن کارڈوں کو کیا منسوخ، جانیں کیوں؟

حکومت نے 5.8 کروڑ راشن کارڈز منسوخ کیے ہیں۔ حکومت کی جانب سے تمام راشن کارڈ ہولڈرز کے لیے ای-کی وائی سی مکمل کرنا لازمی قرار دیا تھا، جسے اپڈیٹ نہ کرانے پر کارروائی عمل میں لائی گئی

<div class="paragraphs"><p>راشن کارڈ،&nbsp; آدھار / آئی اے این&nbsp; ایس</p></div>

راشن کارڈ، آدھار / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

حکومت نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے 5.8 کروڑ راشن کارڈز کو منسوخ کر دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی طرف سے جاری کردہ تمام راشن کارڈ ہولڈرز کے لیے ای-کی وائی سی (e-KYC) مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی تھی اور جن لوگوں نے ایسا نہیں کیا گیا، ان کے کارڈز منسوخ کر دئے گئے۔ حکومت نے یہ اقدام ملک میں غذائی اسکیموں کے ناجائز فائدے اٹھانے والوں کو روکنے کے لیے اٹھایا ہے۔

خیال رہے کہ راشن کارڈ ایک اہم دستاویز ہے، جس کے ذریعے عوام کو کم قیمت پر راشن فراہم کیا جاتا ہے اور مختلف حکومتی سکیموں کا فائدہ بھی ملتا ہے۔ تاہم، ملک میں کئی افراد فرضی راشن کارڈ بنا کر حکومت کی اسکیموں کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے تھے، جس کا پتہ حکومت نے جدید ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹائزیشن کی مدد سے لگایا ہے۔ مرکزی وزارتِ خوراک و عوامی تقسیم نے حال ہی میں ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں تمام راشن کارڈ ہولڈرز کو ای-کی وائی سی مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔


ای-کی وائی سی ایک آن لائن تصدیقی عمل ہے جس کے ذریعے حکومت یہ جانچتی ہے کہ راشن کارڈ ہولڈر درست ہیں اور ان کا ڈیٹا درست طریقے سے حکومت کے سسٹم میں موجود ہے۔ اس عمل کی تکمیل کے لیے حکومت نے دو سے تین مرتبہ ڈیڈ لائنز دی تھیں لیکن بہت سے افراد نے یہ عمل مکمل نہیں کیا، جن میں کئی فرضی راشن کارڈ ہولڈرز بھی شامل تھے۔

حکومت نے واضح کیا ہے کہ اب اگر کسی شخص نے ای-کی وائی سی مکمل نہ کی تو ان کا راشن کارڈ منسوخ کر دیا جائے گا یا مخصوص شخص کا نام راشن کارڈ سے ختم کر دیا جائے گا۔ لہذا تمام راشن کارڈ ہولڈرز کو 31 دسمبر 2025 تک ای-کی وائی سی مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

وزارتِ خوراک کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ کارروائی عوامی وسائل کے درست استعمال کو یقینی بنانے اور بے روزگاری کی بڑھتی ہوئی شرح پر قابو پانے کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔ حکومت کی کوشش ہے کہ تمام فرضی راشن کارڈز کی شناخت کی جائے تاکہ عوامی اسکیموں کا فائدہ حقیقی مستحقین تک پہنچ سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔