کیا پی ایم او کے دباؤ میں 32 افراد کی جانیں گئیں؟

کانگریس صدر سونیا گاندھی کے پارلیمانی حلقہ رائے بریلی کے اونچاہار علاقہ میں 500 میگاواٹ کا یونٹ مودی حکومت کے ذریعہ منظور اور شروع کیا جانے والا پہلا منصوبہ ہے اور یہ این ٹی پی سی کا چھٹا یونٹ ہے۔

Getty Images
Getty Images
user

قومی آواز بیورو

اب این ٹی پی سی میں ذرائع اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ کارپوریشن کے اوپر اس منصوبے کو ریکارڈ وقت میں مکمل کرنے کا دباؤ تھا اور یہ دباؤ اس لئے تھاکہ اس کا کریڈٹ وزیر اعظم لے سکیں۔

جبکہ سرکاری طور پر اس کی کوئی تصدیق نہیں کر رہا ہے لیکن این ٹی پی سی کے ذرائع اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ ان سے یہ کہا گیا تھا کہ وزیر اعظم 9نومبر کو اس یونٹ کا افتتاح کریں گے ۔ این ٹی پی سی نے پہلے افتتاح کی تاریخ 7نومبر دی تھی لیکن پی ایم او چاہتا تھا کہ افتتاح کی تاریخ 9نومبر کر دی جائے جس کی وجہ وزیر اعظم کی گجرات انتخابات میں مصروفیت ممکن ہو سکتی ہے۔

Twitter
Twitter

یہی وجہ ہے کہ این ٹی پی سی کے انجینئرس نے حفاظتی معیار سے سمجھوتہ کیا جس کی وجہ سے اب تک یکم نومبر کو ہونے والے دھماکہ میں 32افراد کی جان جا چکی ہے۔اس سارے معاملے میں این ٹی پی سی کے افسران کے لب سلے ہوئےہیں اور کہہ رہے ہیں کہ این ٹی پی سی کے سب سے سینئر ڈائریکٹر حادثہ کی جانچ کر رہے ہیں لیکن آزادنہ جانچ کرانے کے حق میں رائے بڑھ رہی ہے۔نام نہ بتانے کی شرط پر مزدور، یونین اور انجینئر س نے قومی آواز کو مندرجہ ذیل باتیں بتائیں:

بتا یا گیا تھا کہ چھٹایونٹ جس کو بی ایچ ای ایل نے ڈیڑھ سال کے ریکارڈ وقت میں تیار کیا ہے اس کا ٹرائل رن 31اکتوبر کو روک دیا جائے گا اور 9نومبر کو اس کے باقاعدہ افتتاح کے بعد کمرشل پروڈکشن بحال کر دیا جائے گا۔

  • اس بات کی کوئی وضاحت نہیں دی گئی ہے کہ یونٹ یکم نومبر تک کیوں چل رہا تھا۔
  • یہ الزام ہے کہ جب یونٹ ٹرائل رن پر تھا تو اسی وقت سے کمرشل پروڈکشن شروع کر دیا ، جو طے شدہ مدت سے پہلے تھا۔
  • شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کمرشل پروڈکشن شروع کرنے کی وجہ یہ تھی کہ مرکزسے کچھ رعایتیں حاصل ہونی تھیں۔
  • این ٹی پی سی کے دعوے کے برخلاف یونٹ خودکار موڈ میں نہیں چل رہا تھا، کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو وہاں پر محض تین یا چار ملازمین کی ہی ضرورت پڑتی ۔
  • حقیقت کے پیش نظر حادثہ کے وقت وہاں 200ملازمین کام کر رہے تھے (کچھ کے مطابق یہ تعداد 300تھی) اور اس میں زیادہ تر ٹھیکہ پر تھے ، انجینئرس کا کہنا ہے کہ یہ اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ یونٹ آٹومیٹک طور پر نہیں چلایا جا رہا تھا بلکہ اس کو مینولی چلایا جا رہا تھا۔
  • اگر کوئی جلدی نہیں ہوتی تو پھر این ٹی پی سی کی ترجیح یہ ہوتی کہ پہلے وہ اس کا آٹومیٹڈ سسٹم ٹھیک کر کے لگائے ۔
  • انجینئرس کا کہنا ہے کہ عام طور پر ٹرائل رن اور کمرشل پروڈکشن ساتھ ساتھ نہیں کیا جاتا۔
  • یہ مانا جا رہا ہے کہ ملازمین نے انتظامیہ کو اس بات سے آگاہ کیا تھا کہ ایش پائپ صحیح کام نہیں کر رہا ہےاور کلنکر بن رہے ہیں لیکن اس وارننگ کو نظر انداز کیا گیا۔
  • یہ بھی الزام ہےکے بوئلر انسپکٹر جو ریاستی حکومت کے ماتحت ہوتا ہے اس نے اونچاہار بوئلر کو بغیر موقع پر معائنہ کئے سرٹیفکیٹ دیا تھا۔

الزام یہ ہے کہ ریکارڈ بنانے اور اپنی حصولیابیوں کے دعوؤں کو پیش کرنے کی غرض سے وزیر اعظم این ٹی پی سی پر منصوبوں کو وقت سے پہلے شروع کرنے کا غیر ضروری دباؤ بناتے ہیں ۔ان الزامات کو اس بات سے تقویت ملتی ہے کہ کس طرح پی ایم او نے گردیپ سنگھ کو گزشتہ سال این ٹی پی سی کا چیئر مین کم منیجنگ ڈائریکٹر(سی ایم ڈی ) بنانے میں ضابطوں کو نظر انداز کیا تھا۔ کسی بھی پبلک سیکٹر انڈر ٹیکنگ کے ہیڈ کی تقرری پبلک سیکٹر انٹر پرائز بورڈ (پی ایس ای بی ) کرتا ہے ۔ پی ایم او نے پی ایس ای بی کو نظر انداز کر تے ہوئے این ٹی پی سی کے سی ایم ڈی کی تقرری کے لئے ایک خصوصی سرچ کمیٹی تشکیل دی تھی اور اس کمیٹی نے گردیپ سنگھ کا انتخاب کیا تھا۔ واضح رہے کہ گردیپ سنگھ گجرات اسٹیٹ الکٹریسٹی کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر تھے۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔