ایودھیا میں دھرم سبھا اختتام پذیر، لوگوں نے لی راحت کی سانس
پولس کے مطابق 68 ہزار افراد کو متنازعہ بابری مسجد-رام جنم بھومی کے احاطے میں داخلہ دیا گیا اورو درشن کرنے والے ہر ایک شخص کو سخت چیکنگ سے گزارا گیا۔
لکھنؤ: اترپردیش کے ایودھیا شہر میں وشوہندو پریشد کی جانب سے منعقد دھرم سبھا امن و آشتی کے ساتھ اختتام پذیر ہونے کے بعد اس میں شرکت کے لئے آئے لوگ اپنے گھروں کو واپس جانے لگے ہیں۔ دھرم سبھا ختم ہونے کی وجہ سے مقامی لوگوں نے راحت کی سانس لی ہے کیونکہ یہاں کی فضاؤں میں عجیب طرح کی بے چینی تھی اور لوگوں کہ یہ خدشہ تھا کہ کہیں کوئی بڑا فساد نہ ہو جائے۔
پولس ترجمان کے مطابق پروگرام کے بعد وہاں آئے لوگوں نے واپس لوٹنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ لوگوں کی حفاظت کے لئے ہر ایک ٹرین میں ریاست کی سرحد تک سول پولس کے ایک سب انسپکٹر کی قیادت میں 6 پولس اہلکاروں کی ایک ٹیم بھیجی جارہی ہے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔
انہوں نے بتایا کہ پولس ڈائرکٹرجنرل آف پولس (ڈی جی پی) او پی سنگھ کے ہدایات کے مطابق ایودھیا کو 9 زورن اور 17 سیکٹروں میں تقسیم کیا گیا تھا۔
ترجمان کے مطابق پروگرام میں آنے والی بھیڑ کو مدنظر رکھتے ہوئے 13 جگہوں پر پارکنگ کے انتظامات کئے گئے تھے جس میں تقریبا 2000 بسوں کی پارکنگ کو منظم انداز میں یقینی بنا کر پروگرام کو پر امن طریقے سے اختتام تک پہنچایا گیا۔ تقریبا 67،888 افراد کو متنازعہ زمین کے احاطے میں داخلہ دیا گیا۔ درشن کرنے والے ہر ایک شخص کی سخت چیکنگ کے بعد ہی جانے دیا گیا۔ ریاست اور مرکز کی سیکورٹی دستوں کے ذریعہ روٹا فائڈ ڈیوٹی، واچر ڈیوٹی، اور خفیہ پولس لگا کر پروگرام کو پرامن طریقے سے اختتام تک پہنچایاگیا۔ اس کے لئے ڈرون کیمروں کو لگا کر نگرانی کی گئی۔
ترجمان نے بتایا کہ سوشل میڈیا کے ذریعہ سے باوثوق اطلاعات کو ڈی جی پی دفتر نے ضلع سطح سے جاری کیا اور پرنٹ، ویژول اور سوشل میڈیا کے ذریعہ وقت وقت پر آگاہ کیا گیا جس سے افواہوں کی تردید ہو سکے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈی جی پی دفتر کے کنڑول روم میں 24 سے زیادہ افسران کو تعینات کیا گیا تھا۔ یہ ڈیوٹی 26 نومبر تک جاری رہے گی۔ اسی طرح لکشمن میلا میدان میں پولس دستے کے ذریعہ پروگرام میں کسی بھی قسم کی گڑبڑی پر قابو پانے کا مکمل انتظام کیا گیاتھا۔
قابل ذکر ہے کہ ایودھیامیں متنازعہ زمین پر رام مندر کی تعمیر کے لئے وشوہندو پریشد کی اپیل پر دھرم سبھا منعقد کی گئی تھی۔ دھرم سبھا میں بڑی تعداد میں سادھو سنتوں کے علاوہ رام بھکت بھی شامل ہوئے۔ ناخشگوار واقعات کا جو شبہ جتایا جا رہا تھا اس کی وجہ سے پولس کافی چوکنا تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔