’دھاراوی تعمیر نو پروجیکٹ‘ دنیا کا سب سے بڑا زمین گھوٹالہ، اقتدار میں آتے ہی اسے رَد کیا جائے گا: کانگریس

کانگریس رکن پارلیمنٹ ورشا گائیکواڈ نے کہا کہ دھاراوی تعمیر نو پروجیکٹ کے لیے اڈانی کو 1000 ایکڑ زمین کیوں دی جا رہی ہے، ٹنڈر میں کہا گیا ہے کہ 7 لاکھ لوگوں کی بازآبادکاری ہوگی۔

<div class="paragraphs"><p>ورشا گائیکواڑ / تصویر: ایم آر سی سی سوشل میڈیا</p></div>

ورشا گائیکواڑ / تصویر: ایم آر سی سی سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

مہاراشٹر اسمبلی انتخاب میں ’دھاراوی تعمیر نو پروجیکٹ‘ ایک بڑا ایشو بنتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ ممبئی کانگریس کی صدر ورشا گائیکواڈ نے جمعہ کے روز دھاراوی جھگی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کو دنیا کا سب سے بڑا زمین گھوٹالہ قرار دیا اور کہا کہ ریاست میں برسراقتدار ہونے پر مہاوکاس اگھاڑی (ایم وی اے) اسے رد کر دے گی۔

قابل ذکر ہے کہ اپوزیشن اتحاد ایم وی اے اربوں ڈالر کے دھاراوی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ میں بے ضابطگیوں کا الزام لگا رہا ہے۔ اڈانی گروپ اس پروجیکٹ کا انتظام و انصرام دیکھ رہا ہے۔ اس بارے میں ورشا گائیکواڈ نے ایک خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’دھاراوی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ پانے والے اڈانی کو 1000 ایکڑ زمین کیوں دی جا رہی ہے؟ ٹنڈر میں کہا گیا ہے کہ دھاراوی کے باہر 7 لاکھ لوگوں کی بازآبادکاری ہوگی۔ لیکن دھاراوی ری ڈیولپمنٹ ایک ایسا پروجیکٹ ہے جس کے تحت متاثرہ لوگوں کو دوبارہ وہیں بسانا چاہیے۔ لیکن ان کے خود کے دستاویز میں کہا گیا ہے کہ سات لاکھ باشندوں کو دھاراوی سے باہر منتقل کیا جائے گا۔‘‘ انھوں نے یہ بات سامنے رکھنے کے بعد کہا کہ یہ پروجیکٹ دنیا کا سب سے بڑا زمین گھوٹالہ ہے، اس کی جانچ ہونی چاہیے۔


کانگریس لیڈر ورشا گائیکواڈ ایم پی ایس سی امتحان کا معاملہ بھی اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ مہاراشٹر پبلک سروس کمیشن کے امتحانات کا کئی بار اعلان ہوا اور پھر اسے رد کر دیا گیا۔ انھوں نے سوال کیا کہ ’’کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ نوجوانوں کو کس حالت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے؟‘‘ گائیکواڈ کا کہنا ہے کہ ممبئی کی عوام چاہتی ہے دھوکہ بازی کی سیاست بند ہو۔

کانگریس اور شیوسینا یو بی ٹی کے درمیان تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے ورشا گائیکواڈ نے کہا کہ سیاست میں مقابلہ آرائی کبھی ذاتی نہیں ہوتی۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہمارے درمیان نظریاتی نااتفاقی تھی، لیکن ہم توازن کے ساتھ کام کرتے رہے ہیں، چاہے وہ ایم وی اے حکومت کے دوران ہو یا بعد میں کووڈ-19 وبا کے دوران۔‘‘ انھوں نے کہا کہ کانگریس اور شیوسینا یو بی ٹی ایک ساتھ مل کر ایک ناکام ریاستی حکومت کے خلاف لڑ رہے ہیں جو پچھلے پندرہ دنوں میں تیزی کے ساتھ فیصلے لیتے ہوئی نظر آئی۔ ایسے وقت میں جب اسمبلی انتخاب بہت قریب ہے، کابینہ کی ایک ہی میٹنگ میں 80 سے زیادہ فیصلے لیے گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔