ججوں کی تقرری کے لیے ہونے والی کالجیم میٹنگ کی تفصیلات کو عام نہیں کیا جا سکتا: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے کالجیم کے اجلاس کا ایجنڈا، تفصیلات کو عام کرنے کا مطالبہ کرنے والی عرضی کو خارج کر دیا اور دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے کالجیم کو لے کر اہم فیصلہ سنایا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ججوں کی تقرری کے لیے کالجیم میں ہونے والی بحث کو آر ٹی آئی کے تحت پبلک ڈومین میں نہیں رکھا جا سکتا، کیونکہ محض بحث ہی حتمی فیصلہ نہیں ہوتی۔ سپریم کورٹ نے آر ٹی آئی کے تحت 12 دسمبر 2018 کو کالجیم میٹنگ کی تفصیلات دینے سے انکار کر دیا۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ کالجیم میٹنگ میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ میڈیا رپورٹس یا کالجیم کے رکن رہے سابق ججوں کے انٹرویوز کی بنیاد پر آر ٹی آئی کے تحت تفصیلات عام نہیں نہیں کی جا سکتیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق حتمی سفارش عام کی جاتی ہے۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے کالجیم میٹنگ کے ایجنڈا، تفصیلات اور سفارشات کو عام کرنے کا مطالبہ کرنے والی عرضی کو خارج کر دیا اور دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔


آر ٹی آئی کارکن انجلی بھاردواج نے دہلی ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا، جس میں آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت 12 دسمبر 2018 کو سپریم کورٹ کالجیم کی میٹنگ کے ایجنڈا، تفصیلات اور سفارشات کو عام والی ان کی عرضی کو مسترد کر دیا تھا۔ دو دسمبر کو سپریم کورٹ نے ججوں کی تقرری سے متعلق کالجیم کے معاملے پر اہم تبصرہ کیا تھا اور کہا کہ جو نظام کام کر رہا ہے اسے پٹری سے نہیں اترنا چاہیے۔ کالجیم کو اپنا کام کرنے دیں۔ ہم سب سے شفاف ادارہ ہیں۔ کالجیم کے سابق ممبران کے لیے فیصلوں پر تبصرہ کرنا اب فیشن بن گیا ہے۔ یہ ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس سی ٹی روی کمار کی بنچ نے آر ٹی آئی کارکن انجلی بھاردواج کی عرضی پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔

دراصل، سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی کی سوانح عمری 'جسٹس فار دی جج' کے مطابق راجستھان ہائی کورٹ کے اس وقت کے چیف جسٹس پردیپ نندرا جوگ اور دہلی ہائی کورٹ کے اس وقت کے چیف جسٹس راجندر مینن کے ناموں کو 12 دسمبر 2018 کو کالجیم کی میٹنگ میں پروموشن کی منظوری دی گئی تھی۔


کتاب میں کہا گیا ہے کہ یہ کیس مبینہ طور پر لیک کیا گیا تھا، جس کے بعد 15 دسمبر 2018 کو شروع ہونے والی سرمائی تعطیلات کی وجہ سے سی جے آئی گگوئی نے جنوری 2019 تک اس معاملے کو روک دیا تھا۔ جنوری 2019 میں جسٹس مدن بی لوکر کے ریٹائر ہونے کے بعد ایک نیا کالجیم تشکیل دیا گیا تھا۔ کتاب کے مطابق، نئے کالجیم نے 10 جنوری 2019 کی اپنی قرارداد میں سپریم کورٹ میں ترقی کے لیے جسٹس نندرا جوگ اور جسٹس مینن کے ناموں کو منظور نہیں کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔