ہماچل پردیش میں ہر طرف تباہی کا منظر، سیلاب اور لینڈ سلائیڈ کا سلسلہ جاری، 4 دنوں میں 74 افراد کی موت

اس درمیان محکمہ موسمیات نے بتایا ہے کہ آج سے آئندہ تین دنوں تک ریاست میں بھاری سے بہت بھاری بارش ہو سکتی ہے، اس کے لیے آئی ایم ڈی نے ہماچل کے 10 ضلعوں کے لیے یلو الرٹ جاری کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ہماچل پردیش کے منڈی میں پانی کے بہاؤ کی صورت حال / یو این آئی</p></div>

ہماچل پردیش کے منڈی میں پانی کے بہاؤ کی صورت حال / یو این آئی

user

قومی آواز بیورو

ہماچل پردیش میں موسلادھار بارش سے تباہی کا عالم پیدا ہو گیا ہے۔ ریاست میں بارش، سیلاب اور لینڈ سلائیڈ کے سبب گزشتہ چار دنوں میں ہی 74 لوگوں کی موت ہو چکی ہے اور ہزاروں افراد کا ریسکیو کیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت کو بارش کے سبب تقریباً 7700 کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔ شملہ پر لگاتار لینڈ سلائیڈ کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ کئی اضلاع موسلادھار بارش اور لینڈ سلائیڈ سے بری طرح متاثر ہیں۔

ہماچل پردیش میں لگاتار ہو رہی بارش اور لینڈ سلائیڈ کے واقعات کو دیکھتے ہوئے این ڈی آر ایف کی ٹیم لگاتار مستعد ہے۔ وہ راحت اور بچاؤ کام میں لگی ہوئی ہے۔ اگر جون سے ابھی تک کی بات کریں تو ریاست میں قدرتی آفات کے سبب 330 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ دراصل ہماچل پردیش میں گزشتہ کچھ دنوں سے لگاتار بارش ہو رہی ہے۔ اس وجہ سے لینڈ سلائیڈ کے واقعات میں کافی اضافہ ہوا ہے۔


اس درمیان محکمہ موسمیات نے بتایا ہے کہ آج سے آئندہ تین دنوں تک ریاست میں بھاری سے بہت بھاری بارش ہو سکتی ہے۔ اس کے لیے آئی ایم ڈی نے ہماچل کے 10 ضلعوں کے لیے یلو الرٹ جاری کیا ہے۔ ریاست کی ابتر حالت کا اندازہ اس بات سے ہی لگایا جا سکتا ہے کہ 18 اگست کو ہماچل میں 65 مکانات منہدم ہو گئے اور 271 دیگر کو نقصان پہنچا ہے۔ تازہ حالات میں 875 سڑکیں بند ہیں اور کئی گاؤں کی بجلی بھی گل ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت ہماچل پردیش میں جوشی مٹھ جیسا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ ریاست میں 17 ہزار مقامات پر لینڈ سلائیڈ کا خطرہ ہے۔ ان میں سے 1357 مقامات تو صرف شملہ میں ہی موجود ہیں۔ زوردار بارش میں مٹی لگاتار پھول رہی ہے، جس کے سبب سڑک اور مکانات دھنسنے لگے ہیں۔ رواں سال جنوری ماہ میں اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ میں گھروں، سڑکوں اور ہوٹلوں میں پیدا ہوئے شگاف سے لوگوں کو بے گھر ہونا پڑا تھا اور اب تک لوگ پناہ گزیں بن کر راحتی کیمپوں میں رہنے کو مجبور ہیں۔ کچھ ایسے ہی حالات شملہ میں بھی بنتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔