جے این یو: طلبا اور انتظامیہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ، سی آر پی ایف تعینات

جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں طلبا کے مظاہرے کو دیکھتے ہوئے سی آر پی ایف جوانوں کی تعیناتی کی گئی ہے۔ بڑھی ہوئی فیس اور ہاسٹل کے قوانین میں تبدیلی کے سلسلے میں طلبا گزشتہ ایک ہفتہ سے مظاہرہ کر رہے ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

دہلی واقع جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں طلبا کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے سی آر پی ایف جوانوں کی تعیناتی کی گئی ہے۔ گزشتہ کئی دنوں سے جے این یو کے طلبا یونیورسٹی میں ہاسٹل کی بڑھی ہوئی فیس، پروٹیسٹ فائن اور ہاسٹل میں آنے جانے کے وقت کو لے کر مظاہرہ کر رہے ہیں۔ طلبا کے مطابق ہاسٹل کے قوانین میں تبدیلی کر کے انتظامیہ یونیورسٹی کو جیل بنانا چاہتی ہے۔

جے این یو: طلبا اور انتظامیہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ، سی آر پی ایف تعینات

جے این یو انتظامیہ پر طلبا کا الزام ہے کہ ہاسٹل میس کے بل میں منمانے ڈھنگ سے اضافہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ انٹر ہاسٹل ایڈمنسٹریشن سے جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کو پوری طرح سے باہر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حالانکہ جے این یو انتظامیہ نے ہفتہ کو ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے طلبا کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہاسٹل مینوئل کو لے کر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ انتظامیہ نے یہ بھی کہا کہ ہاسٹل میں آنے جانے کو لے کر کوئی وقت طے نہیں کیا گیا ہے۔

جے این یو: طلبا اور انتظامیہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ، سی آر پی ایف تعینات

علاوہ ازیں انتظامیہ نے واضح کیا کہ یونیورسٹی میں گزشتہ 14 سال سے ڈریس کوڈ کو لے کر جو قانون ہے، وہی چل رہا ہے۔ ڈریس کوڈ سے متعلق قوانین میں کسی بھی طرح کی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ اس بارے میں جو کچھ بھی باتیں کہی جا رہی ہیں وہ محض افواہ ہے۔

جے این یو: طلبا اور انتظامیہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ، سی آر پی ایف تعینات

غور طلب ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے سنگل روم کا کرایہ 20 روپے فی ماہ سے بڑھا کر 600 روپے فی ماہ کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ ڈبل سیٹ والے روم کا کرایہ 10 روپے فی ماہ سے بڑھا کر 300 روپے فی ماہ کر دیا تھا۔ قوانین میں تبدیلی کے بعد سروس چارج کی شکل میں طلبا کو فی ماہ 1700 روپے کی ادائیگی کرنی ہوگی۔ اس کے علاوہ یونیورسٹی میں ایڈمیشن لیتے وقت سیکورٹی کی رقم جہاں پہلے 5500 روپے تھی اسے اب بڑھا کر 12000 روپے کر دی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔