جموں و کشمیر میں جمہوری نظام جلد بحال کیا جائے: کانگریس

تنکھا نے کہا کہ پانچ برسوں کے دوران یا تو صدر راج تھا یا گورنر راج، جس نے انتظامیہ کی سطح کو مکمل طور پر مفلوج کر دیا ہے۔

ویویک تنکھا / ویڈیو گریب
ویویک تنکھا / ویڈیو گریب
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس نے آج کہا کہ جموں و کشمیر میں انتظامی نظام مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے اور بجٹ کے ذریعے مرکزی حکومت وہاں کے لوگوں کی امنگوں کو پورا نہیں کر سکتی اس لیے وہاں جلد سے جلد جمہوری نظام کو بحال کیا جائے۔ کانگریس کے ویویک تنکھا نے منگل کو راجیہ سبھا میں جموں و کشمیر کے لیے سال 2022-23 کے لیے گرانٹس اور بجٹ کے مطالبات پر بیک وقت بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ایوان میں کشمیر کے بجٹ پر بحث ہو رہی ہے لیکن اس میں کشمیری عوام کی نمائندگی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا یہ بجٹ عوام کی امنگوں پر پورا اترتا ہے اور اگر نہیں تو جلد از جلد وہاں جمہوری نظام کو بحال کیا جائے۔ انہوں نے وزیر خزانہ کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے کہا کہ آپ بطور وزیر خزانہ کتنا ہی اچھا بجٹ بنائیں کیا یہ عوام کی امنگوں پر پورا اترے گا۔ تنکھا نے کہا کہ پانچ برسوں کے دوران یا تو صدر راج تھا یا گورنر راج، جس نے انتظامیہ کی سطح کو مکمل طور پر مفلوج کر دیا ہے۔


انہوں نے کہا کہ جب پارلیمانی وفد نے ڈل جھیل کا دورہ کیا تو وہاں کی صورتحال تشویشناک تھی۔ سرمایہ کاری کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئی بھی غیر ملکی کشمیر میں سرمایہ کاری نہیں کرے گا بلکہ صرف وہ لوگ جو کشمیر چھوڑ چکے ہیں، وہی لوگ سرمایہ کریں گے۔ لیکن اس کے لیے ایک ماحول بنانا ہوگا۔ کشمیر میں سیب اور زعفران کا کاروبار بڑے پیمانے پر متاثر ہوا ہے۔

تنکھا نے کہا کہ کشمیر میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے لیکن وہاں عوام کی حکومت نہیں ہے۔ کشمیر میں حکومت نہیں ہے اس لیے وہاں کے لوگوں کے مسائل اور حالات پر اسمبلی میں بات نہیں ہو رہی ہے۔ تنکھا نے کہا کہ ہزاروں کشمیری طلباء کووڈ کے دوران پورے ملک میں پھنسے ہوئے تھے لیکن حکومت انہیں واپس لانے کے انتظامات کرنے کے لیے وہاں نہیں تھی۔


انہوں نے کہا کہ مختلف ریاستی حکومتوں نے ان بچوں کو واپس بھیجنے میں مدد کی۔ کشمیر میں انتظامی نظام پوری طرح مفلوج ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں جو حالت ہے اگر اسے جلد ٹھیک نہ کیا گیا تو پتہ نہیں کیا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں کرتار پور صاحب کی طرح مذہبی سیاحت شروع کرنے کے لیے بھی کام کیا جانا چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔