گئو رکشا اور موب لنچنگ سے ہندوستانی جمہوریت متاثر: رپورٹ
ہندوستان میں جمہوریت ادھوری ہے اور اس کی وجہ مذہبی جنون، دائیں بازو کی ہندو تنظیموں کا عروج اور گئو رکشا کے نام پر تشدد اور موب لنچنگ جیسے واقعات ہیں۔
دی اکنامسٹ انٹیلی جنس یونٹ کی سالانہ ڈیموکریسی انڈیکس کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان جمہوری نظام کے معاملہ میں پیچھے ہو گیا ہے اور اس کی رینکنگ گزشتہ برس کے مقابلے 32 ویں مقام سے کھسک کر 42 ویں مقام پر پہنچ گئی ہے۔
ہندوستان میں جمہوریت ادھوری ہے اور اس کی وجہ مذہبی جنون، دائیں بازو کی ہندو تنظیموں کا عروج اور گئو رکشا کے نام پر تشدد اور موب لنچنگ جیسے واقعات ہیں۔ ان سب کے چلتے عالمی جمہوری انڈیکس میں ہندوستان کی رینکنگ 10 پائیدان نیچے گر گئی ہے۔
ان تمام حقائق کو دی اکانمسٹ انٹیلی جنس یونٹ کی سالانہ ڈیموکریسی انڈیکس کی رپورٹ میں پیش کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق ہندوستان جمہوری نظام کے معاملہ میں پچھڑ رہا ہے اور اس کی رینکنگ پچھلے سال کے مقابلے 32 ویں مقام سے گر کر 42 ویں مقام پر پہنچ گئی ہے۔
رپورٹ میں سب سے بہتر جمہوری ممالک میں ناروے سر فہرست ہے جبکہ شمالی کوریا سب سے نیچے۔ امریکہ کا اس رینکنگ میں 22 واں مقام ہے۔
ہندوستان کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں انتخابی عمل بہتر ہے لیکن جو دیگر معیار ہیں ان میں ہندوستان پسماندہ ہے اور سیاسی، ثقافتی، حکومتی امور، حکومت میں شہریوں کی شراکت، عوامی آزادی اور میڈیا کی آزادی کا ملک میں برا حال ہے۔
یوں تو یہ رپورٹ 31 جنوری کو جاری کی گئی تھی لیکن ایک ناقابل اعتماد حکومت کی ناامیدی والے بجٹ کی واہ واہی کے شور میں جمہوریت کو آئینہ دکھانے والی اس رپورٹ کی فکر کسی کو نہیں ہے۔ پچھلے تین دن سے ملک کے پرنٹ اور الیکٹرانک سے لے کر ڈجیٹل اور سوشل میڈیا تک پر بجٹ ہی کا غلبہ نظر آ رہا ہے۔
دی اکنامسٹ کی انٹیلی جنس یونٹ اس انڈیکس میں تمام ممالک میں جاکر جن معیاروں کی روشنی میں جائزہ لیتے ہیں ان میں انتخابی عمل، اجتماعیت، لوگوں کی آزادی، انتظامی شفافیت، سیاسی شراکت داری اور سیاست و ثقافت کی بنیاد پر نمبر دئیے جاتے ہیں۔ ان میں سے جن میعاروں پر ہندوستان کے نمبر کٹے ہیں وہ ’’تنگ مذہبی نظریہ کا عروج ‘‘ اور ’’ہجومی تشدد میں اضافہ‘‘ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان میں مذہب کے نام پر غیر ضروری تنازع اور اقلیتی طبقوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف تشدد میں اضافہ کی وجہ سے جمہوری نظام کی حالت بری ہو گئی۔
اس بار کی رپورٹ میں مختلف ممالک میں میڈیا کی آزادی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ہندوستان میں میڈیا کی آزادی ادھوری ہے۔ کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں میڈیا کو حکومت، فوج، بنیاد پرستوں اور دہشت گردوں سے خطرہ لاحق ہے۔ اس کے علاوہ تشدد جیسے خطرات نے بھی میڈیا کے کام کاج کو متاثر کیا ہے۔ ہندوستان میں کئی صوبے صحافیوں کے لئے خطرناک ہو گئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے میڈیا کی آزادی کے پر کتر دئیے ہیں اور موبائل انٹر نیٹ جیسی خدمات پر بڑے پیمانے پر پابندیاں لگائی ہیں۔
جمہوری نظام کی بہتر حالت کے معاملہ میں دنیا کا طاقتور ترین اور امیر ملک امریکہ 22 ویں نمبر پر ہے۔ جاپان، اٹلی، فرانس، اسرائیل، سنگاپور اور ہانگ کانگ جیسے امیر اور رسوخ دار ممالک بھی اس معاملہ میں یورپی ممالک سے پیچھے ہیں۔
رپورٹ سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ہندوستان کی جمہوریت میں گراوٹ آ رہی ہے۔ اختلافات کی آوازوں کو دبایا جا رہا ہے اور مذہبی جنون بڑھتا جا رہا ہے۔ اس سب کے بیچ ادھورے جمہوری نظام میں امیروں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
پچھلے ہفتہ آکس فیم کی رپورٹ میں سب سے امیر ممالک کی فہرست میں ہندوستان کا مقام 6 واں بتایا گیا تھا۔ وہیں ارب پتیوں کی تعداد کے لحاظ سے ہندوستان کا مقام تیسرا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں امیری تو بڑھی ہے لیکن جمہوریت مجروح ہو گئی ہے اور مساوات کا تو دور دورتک کا پتہ نہیں ہے۔ المیہ یہ ہے کہ اتنا سب کچھ ہو جانے کے بعد بھی مودی حکومت کے دوراقتدارمیں جمہوریت کو بچانےکی کسی کو فکرنہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 04 Feb 2018, 11:29 AM