’یوپی رابطہ کمیٹی‘ نے آل انڈیا ریڈیو کی اردو سروس دوبارہ شروع کرنے کا کیا مطالبہ

ڈاکٹر عبید اقبال عاصم نے آکاش وانی کی سابق ڈی جی کی اردو دشمنی اور اہل اردو کی بے حسی پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اردو سروس دوبارہ شروع کرنے کے لیے سبھی کو آواز اٹھانی چاہیے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div>

علامتی تصویر

user

عارف عثمانی

دیوبند: یوپی رابطہ کمیٹی کے سکریٹری ڈاکٹر عبید اقبال عاصم نے آل انڈیا اردو ریڈیو سروس بند کئے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے دوبارہ بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ آج یہاں ڈاکٹر عبید اقبال عاصم نے اخبار کو جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ آل انڈیا ریڈیو کی اردو سروس کا آغاز سن 1965ء میں وزارت نشریات نے وزارت خارجہ کے مشورے سے کیا تھا، جس کا مقصد عوام کا عوام سے رابطہ تھا۔ یہ سروس ہندوستان اور پاکستان کے عوام کے درمیان ایک مضبوط پل کا کام کرتی تھی اور اس کے سامعین ہر طبقے، ہر مذہب اور ہر فکر کے لوگ سرحد کے اس طرف بھی اور اس پار بھی بڑی تعداد میں ہیں۔

ڈاکٹر عبید اقبال کا کہنا ہے کہ اس سروس کا مقصد سافٹ پروپیگنڈہ (Soft Propaganda) بھی تھا۔ یعنی پاکستان کو اس کی اوقات بتانا اور لوگوں کو یہ احساس دلانا کہ اس پار جا کر تم نے کیا کیا کھویا ہے۔ اردو سروس سے نشر ہونے والے مشاعرے، مباحثے، سائنس کے پروگرام، کھیلوں کی معلومات، حالات حاضرہ کے پروگرام غرض کہ ہر طرح کے پروگرام یہاں سے نشر ہوتے تھے، جو تفریح طبع کے ساتھ ساتھ معلومات کے اضافے کا سبب بھی بنتے تھے اور ریڈیو کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہر شخص کو اس کی اپنی مادری زبان میں معلومات فراہم کرائی جائے۔


جاری بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آل انڈیا ریڈیو کے اردو سروس نے کووڈ 19 کے دوران بھی اپنی بیش بہا خدمات انجام دیں، جب ہر طرف مایوسی چھائی ہوئی تھی۔ ڈاکٹر عبید اقبال نے کہا کہ اردو سروس کے پروگراموں نے نہ صرف اسٹوڈیوز بلکہ پوڈکاسٹ کے ذریعہ بھی لوگوں میں زندگی کے تئیں امید کی کرن کا کام کیا اور لوگوں میں زندگی کے تئیں دلچسپی پیدا کی۔ اردو سروس کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے سامعین میں ہر مذہب کے لوگ شامل ہیں اور پروگراموں کو باقاعدگی سے سنتے ہیں اور مختلف پروگراموں میں شریک بھی ہوتے ہیں۔ جب سے یہ سروس موبائل ایپ پر دستیاب ہوئی ہے، تب سے نیپال سے لے کر امریکہ تک اور پاکستان سے لے کر یوگانڈا تک ہر جگہ اس کے سننے والے موجود ہیں۔ بدقسمتی سے آکاش وانی کی سابق ڈی جی نے اردو دشمنی کی بنا پر اس کے پروگراموں کی ریکارڈنگ پچھلے سال اپریل میں یکلخت بند کر دی تھیں۔ اردو سروس سے نیوز کے شعبے کے ہندی پروگرامس کو چلانے کا حکم دے دیا تھا، جو ہنوز جاری ہے۔

ڈاکٹر عبید کہتے ہیں کہ اس معاملے میں اردو والوں کی بے حسی کا یہ عالم ہے کہ انھیں ذرہ برابر بھی پرواہ نہیں ہے۔ سبھی اردو داں کی یہ ذمہ داری ہے کہ ان حالات کے خلاف آواز اٹھائے۔ یہ کسی ایک شخص یا ادارہ کی ذمہ داری نہیں ہے، بلکہ سبھی کو اردو سروس کے پروگراموں کو بحال کیے جانے کے لئے آواز بلند کرنی چاہیے۔ خاص طور پر دہلی کے ادیبوں، شاعروں، صحافیوں اور پروفیسرز صاحبان کی ذمہ داری زیادہ ہے، کیونکہ یہ لوگ متواتر اردو سروس کے پروگراموں میں شریک ہوتے رہے ہیں۔ ہم سب ایک آواز میں وزارت اطلاعات و نشریات، پرسار بھارتی اور حکومت ہند سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اردو سروس کے پروگراموں کو دوبارہ بحال کیا جائے، تاکہ اردو والے اپنی مادری زبان میں ریڈیو پروگراموں کا لطف لے سکیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔