اے ایم یو میں ہنگامہ کرنے والے بی جے پی رہنماؤں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ

اے ایم یو طلباء نے حمایت میں آئے پرائیویٹ نیوز چینل اور خود ساختہ ہندو لیڈر اجے سنگھ کو سڑک پردوڑایا، جس سے وہ زخمی ہوگیا۔ ہنگامے کے بعد مسلم یونیورسٹی کیمپس کو پولس چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا ہے۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

ابو ہریرہ

ملک کی عظیم الشان یونیورسٹی ان دنوں بی جے پی اور ہندو وادی تنظیموں کی آنکھ کی کرکری بنی ہوئی ہے یہی وجہ ہے کہ آئے دن یہاں کسی نہ کسی مسئلہ کو لے کر نیا ہنگامہ برپا ہو تا رہتا ہے ۔سیاسی بیان بازی کے سبب تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے آنے والے طلباء کو اپنی تعلیمی سرگرمیاں پوری کرنے میں دشواریاں ہو رہی ہیں۔

واضح ہو کہ گذشتہ کئی روز سے مسلم یونیورسٹی کیمپس میں مسلم تنظیموں کے رہنماؤں کے ایک ساتھ آکر ایک پلیٹ فارم سے متحدہ طور پر2019 کے لوک سبھا انتخابات میں شامل ہونے کی غرض سے ایک سیمینار کی شروعات ہوئی۔یہ مہم طلباء کی پہل پر چلائی جا رہی ہے اس پر مقامی بی جے پی کے لیڈران کی جانب سے اسد الدین اویسی کی اے ایم یو آمد پر میڈیا کے ذریعہ مخالفت کی جا رہی تھی۔12فروری کو اس سیمینار کو منعقد ہونا تھا جہاں ایم آئی ایم لیڈر اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کو شامل ہونا تھا ، لیکن وہ کسی وجہ سے سیمینار میں شامل ہونے کے لئے نہیں آئے اس کے با وجود اویسی کو لے کر بیان دینے والے بی جے پی یوا مورچہ کے صدر مکیش لودھی کیمپس کے باہر صبح سے ہی اپنے ساتھیوں کے ساتھ گھومتے ہوئے نظر آئے، جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ مکیش لودھی کل شام بھی کئی گاڑیوں اور بائیک پر سوار اپنے ساتھیوں کے ساتھ مسلحہ افراد کو لے کر کیمپس کے ارد گرد چکر لگا رہاتھا ، اس سے طلباء میں کافی ناراضگی تھی کیونکہ اس سے قبل بھی یہ لیڈر اے ایم یو میں مندر تعمیر کرائے جانے کا مطالبہ اے ایم یو انتطامیہ سے کر چکا ہے۔

اے ایم یو میں ہنگامہ کرنے والے بی جے پی رہنماؤں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ

بتایا جا رہا ہے کہ آج مکیش لودھی ایک پرائیویٹ چینل جو کہ بی جے پی کی حمایت کے سبب کافی بدنام ہے اسی چینل کی ایک رپورٹر کو ساتھ لے کر اے ایم یو کیمپس میں پہنچ گیا اور مندر تعمیر کے لئے جگہ بھی اپنی ہی مرضی سے تلاش کرنے کے علاوہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ نعرے بازی بھی کرنے لگا طلباء نے جب اس نظارے کو دیکھا تو انہوں نے ٹی وی رپورٹر سے پراکٹر سے لی جانے والی اجازت طلب کی، لیکن اجازت نہ ہونے اور نعرے بازی کے ساتھ مندر تعمیر کی جگہ کا ذکر سنتے ہی طلباء نے ٹی وی رپورٹر کے ساتھ آئے مکیش لودھی و دیگر ساتھیوں کو کیمپس سے باہر نکلنے کو کہا، اس واقعہ سے بوکھلائے مکیش نے اپنے ساتھی اور اے ایم یو میں طالب علم رہ کر اس کو بدنام کرنے کی سازش کرنے والے آر ایس ایس لیڈر اجے سنگھ کوبلا لیا، اجے سنگھ نے آتے ہی سلیمان ہال میں رہ کر تعلیم حاصل کر رہے بی ٹیک کے طالب علم منیش کمار کے ساتھ ہال کے اندر مار پیٹ کیے جانے کا حوالہ دے کر مسلم یونیورسٹی کا با ب سید کا عام راستہ بند کر نے کی کوشش کی لیکن انتظامیہ کے افسران نے راستہ بند کرنے سے روک دیا اس کے بعد اجے سنگھ اپنے ساتھیوں کے ساتھ رجسٹرار و وائس چانسلر دفتر کے باہر دھرنے کی شکل میں بیٹھ گئے لیکن انتطامیہ کی سختی کے سبب انہیں وہاں سے بھی ہٹا دیا گیا، اپنے مشن کو ناکام دیکھ کر اجے سنگھ پراکٹر دفتر کا گھیراؤ کرنے پہنچ گئے جہاں پراکٹر دفتر کے افسران نے کسی کو بھی رکنے اور گھیراؤ کرنے سے روک دیا، نتیجہ یہ ہوا کہ وہ اپنے بی جے پی کے لیڈران مکیش لودھی و حامیوں کے ساتھ طلباء یونین دفتر پر ہنگامہ کرتے ہوئے اشتعال انگیز نعرے بازی کرنے لگے جہاں کچھ ہی دیر میں طلباء کا جم غفیر جمع ہو گیا، انہوں نے اجے سنگھ،مکیش لودھی و بی جے پی کے دیگر شر پسند عناصر کو وہاں سے دوڑا دیا۔

اجے کا الزام ہے کہ ان کے ساتھ طلباء نے مارپیٹ کی ہے جبکہ مکیش کا الزام ہے کہ ان پر فائرنگ کی گئی اس سے ان کی گاڑی پر بھی فائرنگ کے نشانات موجود ہیں۔جبکہ وہاں جمع طلباء کا کہنا ہے کہ اجے سنگھ دوڑتے وقت گرنے سے زخمی ہوئے ہیں اور انہیں کے ساتھ آنے والے ان کے ساتھی ان پر حملہ آور تھے تاکہ طلباء پر اس کا الزام لگایا جا سکے اجے کو علاج کے لئے فی الحال اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ دوسری طرف اے ایم یو طلباء نے مکیش لودھی کے اے ایم یو میں داخل ہوکر مندر بنائے جانے کی بات کہہ کر ماحول کو بگاڑنے کا الزام لگاتے ہوئے گرفتار ہونے تک دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے، جبکہ ضلع انتظامیہ نے جانچ کی بات کہی ہے۔پولس افسران کا کہنا ہے کہ جانچ ہوگی اور جو بھی قصوروار ہوگا اس کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔