کورونا کی دوسری لہر سے طلب میں آئی گراوٹ: آر بی آئی

آر بی آئی کے مطابق کورونا انفیکشن کی دوسری لہر نے ہندوستان سمیت پوری دنیا کے لیے مشکلیں کھڑی کی ہیں لیکن اسے روکنے کے لیے جنگی سطح پر کوشش کی جا رہی ہے۔

آر بی آئی، ریزرو بینک آف انڈیا / تصویر آئی اے این ایس
آر بی آئی، ریزرو بینک آف انڈیا / تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

کورونا وائرس انفیکشن کی دوسری لہر سے ہندوستان میں طلب میں کمی کا خدشہ پہلے سے ہی ظاہر کیا جا رہا تھا، اور اب اس بات پر آر بی آئی نے بھی مہر لگا دی ہے۔ آر بی آئی کا کہنا ہے کہ اس وبا کی دوسری لہر سے طلب میں گراوٹ آئی ہے اور اس کا اثر معیشت پر بھی پڑا ہے۔ آر بی آئی نے اپنے ماہانہ بلیٹن میں کہا ہے کہ کورونا کے معاملے دوبارہ بڑھنے سے موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں معاشی سرگرمیاں بہت زیادہ نہیں گھٹی ہیں لیکن اس سے نقصان ہوا ہے۔

آر بی آئی کے مطابق کورونا انفیکشن کی دوسری لہر نے ہندوستان سمیت پوری دنیا کے لیے مشکلیں کھڑی کی ہیں لیکن اسے روکنے کے لیے جنگی سطح پر کوشش کی جا رہی ہے۔ ماہانہ بلیٹن کے مطابق اپریل اور مئی میں اکونومک انڈیکیٹر کمزور ہوئے ہیں۔ کورونا کی دوسری لہر کا سب سے زیادہ اثر ڈیمانڈ پر پڑا ہے، اس کے ساتھ ہی موبیلیٹی، خرچ اور روزگار میں کمی آئی ہے جب کہ انوینٹری میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ طلب نہیں بڑھی ہے، حالانکہ اس کا سپلائی پر کم اثر رہا ہے۔ آر بی آئی کا کہنا ہے کہ معاشی رگرمیاں دھیمی ہوئی ہیں لیکن کورونا کی دوسری لہر کا اثر گزشتہ سال آئی کورونا کی پہلی لہر سے کم ہے۔


آر بی اائی کے مطابق حکومت نے کورونا سے ہو رہی مشکلوں سے نمٹنے کے لیے لیکویڈیٹی بڑھانے کی ترکیب کی ہے۔ اس کا اشارہ ڈبنچر ایشیو میں اضافہ سے مل رہا ہے۔ این بی ایف سی کمپنیوں کی جانب سے جن سیکٹرس کو قرض دیا جاتا ہے ان میں انڈسٹریل سیکٹر، خصوصی طور سے ایم ایس ایم ای انڈسٹریز کو وبا سے زبردست نقصان ہوا ہے۔ اس سے این بی ایف سی کی کریڈٹ گروتھ میں کمی آئی ہے۔ این بی ایف سی کا نقصان اکونومی کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ یہ بازار میں کریڈٹ فلو کا اہم ذریعہ ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔