دہلی میں دم گھونٹنے والی ہوا، اے کیو آئی 285 تک پہنچا، عآپ نے ہنگامی اجلاس طلب کیا
دہلی میں فضائی آلودگی خطرناک سطح تک پہنچ چکی ہے، اے کیو آئی 285 درج کیا گیا ہے۔ حکومت نے 13 شدید متاثرہ علاقوں کی نشاندہی کی ہے اور عآپ نے ایمرجنسی میٹنگ طلب کی ہے تاکہ فوری اقدامات کیے جا سکیں
نئی دہلی: دہلی میں فضائی آلودگی کی صورتحال لگاتار خراب ہوتی جا رہی ہے اور ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 285 پر پہنچ چکا ہے، جو کہ ’خراب‘ زمرے میں آتا ہے۔ اس بگڑتی صورتحال کے پیش نظر عام آدمی پارٹی (عآپ) نے ایمرجنسی میٹنگ طلب کر لی ہے۔ یہ میٹنگ دہلی سیکریٹریٹ میں جمعہ کو ہوگی جس میں حکومت دہلی کے وزیر ماحولیات گوپال رائے بھی شریک ہوں گے۔
گوپال رائے کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ دارالحکومت کے 13 شدید آلودہ علاقوں میں خصوصی مہم شروع کی جائے گی تاکہ فضائی آلودگی کو کم کیا جا سکے۔ ان ہاٹ اسپاٹس پر فوری کارروائی کرنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔
اس سے پہلے، دہلی کی وزیر اعلیٰ آتشی نے بھی اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کیا تھا جس میں فضائی آلودگی کی روک تھام کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھانے پر زور دیا گیا تھا۔ ان اجلاسوں میں ماہرین سے مشاورت کی گئی تاکہ فوری حل تلاش کیے جا سکیں۔
اس دوران، دہلی-این سی آر میں جی آر اے پی (گریڈیڈ ریسپانس ایکشن پلان) کا پہلا مرحلہ نافذ کیا گیا ہے تاکہ فضائی آلودگی کو کنٹرول کیا جا سکے۔ یہ منصوبہ اس وقت فعال ہوتا ہے جب AQI 201 سے 300 کے درمیان ہو۔ اگر یہ سطح 301 سے 400 کے درمیان پہنچتی ہے تو دوسرا مرحلہ اور 401 سے 450 کے درمیان ہونے پر تیسرا مرحلہ نافذ ہوتا ہے۔ 450 سے زیادہ اے کیو آئی ہونے پر چوتھا مرحلہ نافذ کیا جاتا ہے، جس میں پبلک کی نقل و حرکت پر سخت پابندیاں عائد کی جاتی ہیں۔
جی آر اے پی کے پہلے مرحلے میں کھلے مقامات پر کچرا جلانے پر پابندی عائد کی جاتی ہے، ڈیزل جنریٹرز کا استعمال روکا جاتا ہے اور سڑکوں پر موجود گرد و غبار کو روکنے کے لیے پانی کا چھڑکاؤ کیا جاتا ہے۔
فضائی آلودگی کی پیمائش اے کیو آئی (ایئر کوالٹی انڈیکس) سے کی جاتی ہے۔ 201 سے 300 کے درمیان اے کیو آئی کو ‘خراب‘ سمجھا جاتا ہے، جبکہ 301 سے 400 کے درمیان ’بہت خراب‘ اور 401 سے 500 کے درمیان ’انتہائی خطرناک‘ سمجھا جاتا ہے۔ فضائی آلودگی کی یہ سطحیں خاص طور پر بچوں اور بزرگوں کے لیے سانس کی بیماریوں اور دیگر صحت کے مسائل کا باعث بن سکتی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔