دہلی: خواتین کا جعفرآباد میٹرو اسٹیشن کے نیچے مظاہرہ، سی اے اے مخالف نعرےبازی
سینکڑوں خواتین آدھی رات کو جعفرآباد میٹرو اسٹیشن کے نیچے سے گزرنے والی سڑک پر بیٹھ گئیں اور سی اے اے، این پی آر اور این آرسی کے خلاف نعرے بازی کرنے لگیں
نئی دہلی: شہریت ترمیمی قانون (سي اےاے) کے خلاف دہلی کے شاہین باغ کی طرز پر جعفرآباد میٹرو اسٹیشن کے قریب ہفتہ کو دیر رات اچانک خواتین نے جمع ہو کر احتجاج شروع کر دیا۔ سینکڑوں خواتین آدھی رات کو جعفرآباد میٹرو اسٹیشن کے نیچے سے گزرنے والی سڑک پر بیٹھ گئیں اور سی اے اے، این پی آر اور این آرسی کے خلاف نعرے بازی کرنے لگیں۔
’پنجرہ توڑ آندولن‘ کی ایک رکن دیوانگنا كلتا نے ’یواین آئی‘ کو بتایا کہ جعفرآباد میں طویل عرصہ سے مظاہرہ ہو رہا ہے لیکن کل دیر رات تقریباً ایک ہزار خواتین اپنے دھرے کے مقام سے کوچ کر کے جعفرآباد میٹرو اسٹیشن کے نیچے بیٹھ گئیں۔ یہاں بڑی تعداد میں پولیس فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ پولیس نے ان سے سڑک سے ہٹنے کی اپیل کی لیکن مظاہرین مذکورہ قوانین کے خلاف کے نعرے لگاتی رہیں۔
ایک سوال کے جواب میں دیوانگنا نے کہا کہ احتجاج و مظاہرہ کو مکمل طور پر مقامی خواتین نے شروع کیا ہے۔ ’پنجرہ توڑ‘ پر یہاں کی سڑک کو جام کرنے کا الزام لگانا بالکل بے بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں بھی احتجاج ہورہا ہے وہاں کے لوگوں اور سماجی تنظیموں کو بدنام کرنے کے لئے طرح طرح کی افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں تاکہ تحریک کو کمزور کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ آئین بچانے کی جنگ میں سماج کے ہر فرقہ کے لوگ خود گھروں سے نکل کر آرہے ہیں اور مظاہرہ کر رہے ہیں۔ جعفرآباد میٹرو اسٹیشن کے قریب بڑی تعداد میں سکیورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ دھرنا و مظاہرہ کی وجہ سے میٹرو اسٹیشن کو فی الحال بند کر دیا گیا ہے۔
شمال مشرقی ضلع کے ایک سینئر پولیس افسر نے کہا کہ مظاہرین کو سڑک سے ہٹانے کے لئے بات چیت کی جا رہی ہے۔ سیکورٹی نظام کو برقرار رکھنے کے لئے دہلی پولیس کے ساتھ نیم فوجی دستوں کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔ وہیں بھیم آرمی کی جانب سے ’بھارت بند‘ کی حمایت میں چاند باغ ( مصطفیٰ آباد) کے مظاہرین نے راج گھاٹ تک مارچ نکالنے کا اعلان کیا ہے۔
قابل غور ہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف شاہین باغ کے ساتھ حوض خاص، جعفرآباد، سیلم پور، مصطفیٰ آباد ، نظام الدین، اندرلوك اور منڈاؤلی سمیت دس سے زائد مقامات پر دھرنا و احتجاج ہورہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔