دہلی: حوض رانی کا گاندھی پارک بھی بنا ’شاہین باغ‘، سی اے اے کی مخالفت میں خواتین سراپا احتجاج

مظاہرے میں شامل حنا خان نے کہا کہ ’’ملک میں جو کچھ آج ہو رہا ہے اس نے پریشان کر دیا ہے، اس کا اثر سماج کے ہر طبقہ پر ہوگا لہذا اپنی آواز اٹھانا مجھ پر بھی فرض ہو چلا ہے۔‘‘

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

عمران خان

نئی دہلی: قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے کے سلسلے میں جاری مظاہرے کے دوران جنوبی دہلی کا حوض رانی علاقے میں بھی خواتین کا مظاہرہ شروع ہوگیا ہے۔ اگرچہ دہلی پولیس نے ان خاتون مظاہرین کو ہٹانے کی کوشش کی لیکن خواتین کی ہمت اور استقلال کے سامنے پولیس بے بس ہو گئی۔

دہلی: حوض رانی کا گاندھی پارک بھی بنا ’شاہین باغ‘، سی اے اے کی مخالفت میں خواتین سراپا احتجاج

مالویہ نگر، حوض خاص، ساکیت اور مہرولی پولس اسٹیشن سے کافی تعداد میں پولس اہلکار اور اضافی فورس نے گاندھی پارک سے خواتین کو باہر نکالنے کی کوشش کی، لیکن خواتین گاندھی پارک کے اندر تھیں، روڈ پر کسی قسم کی اڑچن احتجاج کرنے والوں کی طرف سے نہیں تھی اس لئے پولس کے ہاتھ ایسا بہانہ نا لگ سکا جسے موضوع بنا کر ایکشن لے پاتی۔ گاندھی پارک کے اندر بیٹھی خواتین کی زبانی دہلی پولس نے حوض رانی کے ہی کئی ایسے لوگوں سے گھٹیا انداز میں ورغلانے، طاقت کااستعمال، اور خوف وہراس پھیلانے کی ناکام کوشش کی۔


پچھلی دو راتوں سے گاندھی پارک و اطراف میں خواتین دھرنا دے رہی ہیں اور وقت حکومت کو باور کرایا جا رہا ہے کہ متنازعہ بل کو مسترد کیا جائے۔ مظاہرے میں پڑھا لکھا طبقہ اور پیشہ سے وکیل بھی شریک ہیں، جن کی موجودگی سے احتجاج کرنے والوں کی ہمت بندھی ہوئی ہے۔ اس وقت جو حوصلہ مسلم خواتین نے دکھایا ہے وہ یہ پیغام دیتا ہے کہ ماؤں کی آواز اور بہن بیٹیوں کی چیخ و پکار آہ و فغاں میں بھی تبدیل ہوسکتی ہے۔ سیکولر ہندوستان کے آئین میں ممکنہ طور سے کی جانے والی ردو بدل کی سازش کے طور پر بنائے جانے والے اس کالے قانون کی مخالفت میں بلا تفریق مسلک وملت مردوں کے ساتھ عورتوں میں جذبہ پروان چڑھنا قوم کے عزائم کا پتہ دیتے ہیں۔ موہن داس کرم چند گاندھی (باپو) کے نام سے موسوم اس پارک کو احتجاج کے لئے اس لئے بھی موزوں مانا ہے کہ یہاں پر امن احتجاج کرکے اپنا پیغام سرکار تک پہچایا جاسکتا ہے۔ فی الوقت گاندھی پارک حوض رانی میں ہونے والا یہ احتجاج بھی انتظامیہ کے لئے لمحۂ فکر میں بدل گیا ہے۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز

دہلی شہر کے متعددعلاقوں میں سی اے اے کے خلاف ہونے والے احتجا ج میں جنوبی دہلی کا حوض رانی علاقہ بھی شامل تھا،مگر گذشتہ دو روز سے اس میں جس طریقے سے شدت آئی ہے، اسے دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ ایک طبقہ کو سماج سے الگ کرنے کی سازش جمہوری ہندوستان کے کسی بھی صوبہ میں کامیاب ہونے والی نہیں، آئین کی رو سے ملے حقوق اور مساوات کی بنیاد پر ملی آزادی کو برقرار رکھنے کی کوشش میں عوام نے اپنا سکھ چین سب وار دیا ہے۔


مظاہرے میں شامل حنا خان نے کہا کہ ’’ملک میں جو کچھ آج ہو رہا ہے اس نے پریشان کر دیا ہے اور اس کا اثر سماج کے ہر طبقہ پر ہوگا لہذا اپنی آواز اٹھانا مجھ پر بھی فرض ہو چلا ہے۔‘‘ حنا نے بتایا کہ حوض رانی کے گاندھی پارک پر گزشتہ 8-10 دن سے مظاہرہ کیا جا رہا ہے لیکن شاہین باغ کی طرز پر یہاں کی خواتین نے بھی اپنا شاہین باغ بنانے کے ارادے سے ایک روز قبل دن رات کا دھرنا دینا شروع کر دیا۔

حنا خان اس سے قبل دہلی کی جامع مسجد پر ہونے والے احتجاج میں بھی شامل ہوئی تھیں
حنا خان اس سے قبل دہلی کی جامع مسجد پر ہونے والے احتجاج میں بھی شامل ہوئی تھیں

واضح رہے کہ حنا حوض رانی کی بیٹی ہیں اور ان کی نزدیکی بیگم پور گاؤں میں شادی ہوئی ہے۔ وہ اپنے گھر کا نام نمٹانے کے بعد حوض رانی کے گاندھی پارک پہنچ جاتی ہیں اور ان کے ساتھ ان کا نو زائدہ بیٹا بلال بھی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی اے اے، این آر ایس اور این پی آر سے ہر طبقہ متاثر ہوگا اور یہ سماج میں منافرت کو فروغ دیگا اس لئے حکومت کو چاہئے کہ وہ اس قانون کو واپس لے۔

حنا نے بتایا کہ گاندھی پارک کے احتجاج میں خواتین کی تعداد میں لگاتار اضافہ ہو رہا ہے اور یہاں پر ہونے والے جلسہ عام میں اب تک سماجی کارکن برندا کرات اور سوامی اگنیویش جیتی معروف ہستیاں بھی شامل ہو چکی ہیں۔

مظاہرے میں شامل حنا خان کا بیٹا بلال خان
مظاہرے میں شامل حنا خان کا بیٹا بلال خان

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Jan 2020, 9:11 PM