مشکل میں دہلی خاتون کمیشن کی چیئرپرسن سواتی مالیوال! عدالت نے بدعنوانی کے الزامات کئے عائد

بی جے پی لیڈر اور سابق ڈی سی ڈبلیو چیئرپرسن برکھا شکلا سنگھ کی جانب سے 2016 میں انسداد بدعنوانی بیورو (اے سی بی) میں شکایت درج کرنے کے بعد یہ مقدمہ درج کیا گیا تھا

سواتی مالیوال / آئی اے این ایس
سواتی مالیوال / آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: راجدھانی دہلی کی ایک عدالت نے دہلی کمیشن برائے خواتین (ڈی سی ڈبلیو) کی چیئرپرسن سواتی مالیوال اور 3 دیگر کے خلاف اپنے سرکاری عہدے کا غلط استعمال کرنے اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے کارکنوں سمیت لوگوں کو غیر قانونی طور پر لوگوں کو تقرری دے کر اپنے سرکاری عہدے کا غلط استعمال کرنے اور مالی فوائد حاصل کرنے کے لئے بدعنوانی اور مجرمانہ سازش کرنے کے الزامات عائد کر دئے۔

بی جے پی لیڈر اور سابق ڈی سی ڈبلیو چیئرپرسن برکھا شکلا سنگھ کی جانب سے 2016 میں انسداد بدعنوانی بیورو (اے سی بی) میں شکایت درج کرنے کے بعد یہ مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ درج کرائی گئی شکایت کی بنیاد پر ابتدائی طور پر تفتیش کی گئی اور بعد میں ایف آئی آر درج کی گئی۔


راؤس ایونیو کورٹ کے خصوصی جج ڈی جی ونے سنگھ نے مالیوال، پرومیلا گپتا، ساریکا چودھری اور فرحین ملک پر تعزیرات ہند کی دفعہ 120بی اور دفعہ 13(1)(ڈی) 13(1)(2) اور 13(2) پریوینشن آف کرپشن ایکٹ کے تحت الزامات عائد کئے۔

عدالت نے مشاہدہ کیا، "مذکورہ بالا حقائق ایک مضبوط شبہ پیدا کرتے ہیں کہ ملزمان کو منمانے طریقے سے مختلف معاوضوں پر مختلف عہدوں پر بھرتی کیا گیا تھا، جس میں تمام قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قریبی اور عزیز افراد کو تقرری دی گئی اور تنخواہیں سرکاری خزانے سے ادا کی گئیں۔"

عدالت نے مزید مشاہدہ کیا، ’’مذکورہ بالا بحث سے بادی النظر یہ اشارہ بھی ملا ہے کہ زیادہ تر تقرریاں ملزمان/ عام آدمی پارٹی کے قریبی اور عزیزوں کے لیے کی گئی تھیں۔ اس طرح ملزمان کی طرف سے یہ دعویٰ نہیں کیا جا سکتا کہ انھوں نے دوسرے لوگوں دیگر افراد کے لئے مالی فائدہ حاصل کرنے کے مقصد سے اپنے عہدے کا غلط استعمال نہیں کیا، یا یہ کہ بادی النظر ان کا بنیادی طور پر کوئی بےایمانی کا ارادہ نہیں تھا۔‘‘


استغاثہ کی طرف سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ عام آدمی پارٹی نے بغیر مناسب عمل کے ڈی سی ڈبلیو کے مختلف عہدوں پر کارکنوں اور جاننے والوں کو تعینات کر کے اہل امیدواروں کے جائز حق کی خلاف ورزی کی ہے۔ جسٹس سنگھ نے کہا، ’’اس کیس کے حقائق سے پتہ چلتا ہے کہ عزیزوں کے مفاد اور اقربا پروری کو فروغ دینا بھی بدعنوانی کی ایک شکل ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔