دہلی تشدد: عمر خالد نے عدالت میں بیان کیا اپنا درد، کہا 'کسی سے ملنے تک نہیں دیا جا رہا'
عمر خالد نے اپنے اوپر لگائی گئی پابندیوں کے تعلق سے جیل سپرنٹنڈنٹ کو مورد الزام ٹھہرایا۔ انھوں نے عدالت میں کہا کہ یہ سب جیل سپرنٹنڈنٹ کے اشارے پر ہی کیا جا رہا ہے۔
دہلی تشدد معاملہ میں گرفتار عمر خالد اس وقت عدالتی حراست میں ہیں۔ جمعرات کے روز انھیں دہلی ہائی کورٹ میں پیش کیا گیا تھا جہاں انھوں نے پولس پر الزام عائد کیا ہے کہ انھیں کسی سے ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ عمر خالد نے کہا کہ ان کے ساتھ جو سلوک ہو رہا ہے اس کی وجہ سے وہ جسمانی اور ذہنی طور پر خود کو بیمار محسوس کرنے لگے ہیں۔ انھوں نے عدالت سے کہا کہ "مجھے سیکورٹی چاہیے، لیکن ایسی سیکورٹی نہیں کہ میں باہر نکل ہی نہیں سکتا۔ یہ ایک سزا کی طرح ہے، مجھے سزا کیوں دی جا رہی ہے؟"
دراصل دہلی تشدد میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے پولس نے عمر خالد کو ستمبر ماہ میں گرفتار کیا تھا اور انھیں 24 ستمبر کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ عدالت نے عمر خالد کو 22 اکتوبر تک کے لیے عدالتی حراست میں بھیجا تھا۔ آج دہلی پولس نے عدالت میں مزید ایک مہینے کی حراست کا مطالبہ کیا۔ آج پیشی کے دوران عمر خالد نے ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت کے سامنے اپنا درد بیان کیا اور کہا کہ سیل میں ہمیشہ بند رکھے جانے کے سبب وہ کچھ دنوں سے نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی طور پر بھی بیمار محسوس کر رہے ہیں۔ یہ ایک طرح سے تنہائی والی قید ہے۔
عمر خالد نے اپنے اوپر لگائی گئی پابندیوں کے تعلق سے جیل سپرنٹنڈنٹ کو مورد الزام ٹھہرایا۔ انھوں نے عدالت میں کہا کہ یہ سب جیل سپرنٹنڈنٹ کے اشارے پر ہی کیا جا رہا ہے۔ اس تعلق سے عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو بروز جمعہ عدالت کے سامنے پیش ہونے کے لیے سمن بھیجا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔