شمال مشرقی دہلی: متعدد علاقوں میں ہجوم اور پولیس مدِ مقابل، حالات انتہائی کشیدہ

شمال مشرقی ضلع کے کئی علاقوں میں صورتحال بے قابو ہے، پولیس اور ہجوم موج پور اور سیماپوری علاقوں میں آمنے سامنے ہیں اور موقع ملتے ہی دونوں ایک دوسرے پر فائرنگ کر رہے ہیں، گولیاں آمنے سامنے چل رہی ہیں

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: شمال مشرقی دہلی میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف جاری تشدد میں منگل کی صبح بھی ضلع کے کئی علاقوں میں پتھراؤ کے واقعات سامنے آئے جس سے حالات کشیدہ ہیں۔ تشدد میں مرنے والوں کی تعداد 10 ہو گئی ہے، جبکہ نیم فوجی دستوں اور پولیس کے متعدد اہلکار سمیت تقریباً 150 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

پولیس نے حالات کو قابو میں کرنے کے لئے پورے شمال مشرقی ضلع میں حکم امتناعی نافذ کردیا گیا ہے۔ پولیس کی جانب سے جاری حکم کے مطابق ’’ہتھیار یا کسی بھی آگ لگانے والی اشیا پر پابندی ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی فرقہ وارانہ طور پر حساس، اشتعال انگیز مواد لکھے جانے پر بھی پابندی ہے۔ اگر کوئی بھی شخص مذکورہ حکم کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی‘‘۔


اطلاعات کے مطابق پیر کے روز موج پور، گوكل پوری اور جعفرآباد سمیت دیگر علاقوں میں ہوئے تشدد میں مرنے والوں کی تعداد 10 تک پہنچ گئی ہے۔ مرنے والوں میں ایک ہیڈ کانسٹیبل بھی شامل ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق بیشتر زخمی اشخاص کا علاج جی ٹی بی اسپتال میں ہو رہا ہے۔ اسپتال انتظامیہ نے حالات کو دیکھتے ہوئے اسٹریچر اور زخمیوں کو لانے و لیجانے کے لیے استعمال کی جانے والی کرسیوں کی تعداد بھی بڑھا دی ہے۔

دریں اثنا، شمال مشرقی ضلع کے کئی علاقوں میں صورتحال بے قابو ہیں۔ پولیس اور ہجوم موج پور اور سیماپوری علاقوں میں آمنے سامنے ہے (غازی آباد بارڈر پر دہلی میں واقع گگن سنیما کے نزدیک) موقع ملتے ہی دونوں ایک دوسرے پر فائرنگ کر رہے ہیں۔ گولیاں آمنے سامنے چل رہی ہیں۔ ان علاقوں میں 15 کمپنی نیم فوجی دستوں اور 18 کمپنی دہلی پولیس ریزرو پولیس فورس اور پانچ اضلاع کی پولیس فورس کی موجودگی کے باوجود، تشدد بند نہیں ہوا ہے۔


دہلی پولیس کمشنر امولیہ پٹنائک نے بے قابو حالات کو قابو کرنے کے لئے اضافی پولیس اور نیم فوجی دستوں کو شمال مشرقی ضلع بھیج دیا ہے۔ شمال مشرقی ضلع کے بابرپور علاقے میں ہجوم کے سامنے ڈٹے ڈی سی پی سطح کے ایک افسر نے سہ پہر تین بجے کے دوران آئی اے این ایس کو بتایا، ’’ہجوم لگاتار موقع کی تلاش میں ہے۔ کئی گروپ خود اور پولیس کے آمنے سامنے ہو رہے ہیں۔ لوگ اچانک چھاپہ مار نوعیت کی جنگ کے طرز پر ایک دوسرے پر حملہ کر کے بھاگ رہے ہیں۔ بھیڑ میں سماج دشمن عناصر کو جیسے ہی موقع ملتا ہے فارئنگ کرنے لگتے ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ اتوار کو معمولی پتھراؤ کے بعد پیر کے روز دن بھر پورے ضلع میں پرتشدد واقعات ہوئے۔ ایک شرپسند کھلے عام سڑک پر فائرنگ کر رہا تھا۔ جبکہ جے شری رام کے نعرے لگاتی ہوئی بھیڑ کی طرف سے تشدد کی بھی کئی ویڈیوز سوش میڈیا پر وائرل ہوئیں۔ دکانوں میں آگ لگا دی گئی۔ ایک پٹرول پمپ کو بھی نذرآتش کر دیا گیا۔ گوکل پوری میں ٹائر مارکیٹ میں آگ لگا دی گئی جسے بجھانے میں فائربریگیڈ کے عملے کو سخت محنت کرنی پڑی۔


پورے علاقے میں شام تک اضافی فورسز کو تعینات کیا گیا لیکن رات بھر مختلف علاقوں اور گلیوں میں پتھراؤ کے واقعات پیش آئے۔ دیر رات فسادیوں نے کچھ دکانوں میں لوٹ مار بھی کی۔جعفرآباد کے تشدد زدہ علاقوں میں تین صحافی پھنس گئے تھے جسے بارہ بجے رات کے بعد پولیس نے بحفاظت باہر نکالا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔