دہلی تشدد: ایک ہزار لوگ حراست میں، 300 مقدمے، کپل مشرا پر اب تک ایف آئی آر نہیں!

دہلی تشدد کی جانچ میں کرائم سیل کے ایک ایڈیشنل سی پی، دو ڈی سی پی، آٹھ اے سی پی کی دو ایس آئی ٹی ٹیمیں مصروف ہیں۔ اس تام جھام کے بعد بھی حولدار پر پستول تاننے والا شاہ رخ گرفت سے باہر ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

شمال مشرقی دہلی میں 24 اور 25 فروری کو برپا ہوئے تشدد میں پولس نے اب تک 335 سے زیادہ ایف آئی آر درج کی ہے۔ ان میں 40 سے زیادہ معاملے قتل کے درج کیے گئے ہیں اور ایک ہزار سے زیادہ مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ لیکن مبینہ طور پر گھر کو بم فیکٹری بنانے والے کونسلر طاہر حسین اور حولدار پر پستول تاننے والا شاہ رخ اب بھی گرفت سے باہر ہے۔ دوسری طرف اشتعال انگیز بیان دے کر تشدد پیدا کرنے والے کپل مشرا کے خلاف ابھی تک ایف آئی آر بھی درج نہیں ہوئی ہے۔ ایسے میں ایک بار پھر پولس کے طریقہ کار پر سوال کھڑے ہو گئے ہیں۔

جرائم سیل کے ایک ایڈیشنل سی پی، دو ڈی سی پی، آٹھ اے سی پی کی دو ایس آئی ٹی ٹیمیں جانچ میں مصروف ہیں۔ اس تمام لاؤ لاشکر اور تام جھام کے بعد بھی تشدد برپا کرنے والے لوگوں کے خلاف کارروائی نہ ہونا حیران کرتا ہے۔ تشدد میں پہلے دن سے ہی لیٹ لطیف ثابت ہوئی دہلی پولس اب نئے پولس کمشنر ایس این شریواستو کو کچھ بڑا کر دکھانے کے چکر میں بے حال ہیں۔ ایسے میں دہلی پولس (کرائم برانچ اور شمال مشرقی ضلع پولس) کچھ بڑا کر گزرنے کی چاہت میں چھوٹا بھی نہیں کر پا رہی ہے۔ پولس افسروں کی دن رات میٹنگوں کا دور جاری ہے، نتیجہ بھلے ہی صفر ہو۔ حال فی الحال ضلع پولس اور جانچ کے لیے تشکیل ایس آئی ٹی کی ٹیموں کے سامنے سب سے بڑا چیلنج ہے طاہر حسین اور شاہ رخ تک پہنچنا۔ اس ایشو پر پولس کمشنر شریواستو سے لے کر اسپیشل پولس کمشنر ستیش گولچا، ایڈیشنل پولس کمشنر آلوک کمار، ضلع ڈی سی پی وید پرکاش سوریہ سے لے کر دہلی پولس ترجمان مندیپ سنگھ رندھاوا اور ایڈیشنل ترجمان انل متل سبھی خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔


تشدد میں مرنے والوں کی تعداد دنوں دن بڑھ رہی ہے۔ یہ تعداد 47 پہنچ گئی ہے۔ اس کے بعد بھی کمشنر سے لے کر ضلع ڈی سی پی تک کے منھ بند ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان فسادوں میں دہلی پولس کے خاموش تماشائی والے کردار کے لیے کچھ لوگ عدالت کا بھی رخ کر رہے ہیں تاکہ تشدد میں مرنے والوں کی موت کا ٹھیکرا ضلع پولس اور دہلی پولس چیف کے سر پر بھی پھوڑا جا سکے۔

واضح رہے کہ تشدد سے پہلے اتوار کو کپل مشرا نے کہا تھا کہ ’’دہلی پولس تین دن کے اندر راستوں کو خالی کرائے۔ امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ہندوستان دورہ کے بعد واپس جانے تک ہم یہاں سے امن کے ساتھ جا رہے ہیں، لیکن اگر تین دن میں راستے خالی نہیں ہوئے تو ہم پھر سڑکوں پر اتریں گے۔ اس کے بعد ہم دہلی پولس کی نہیں سنیں گے۔‘‘


سب سے شرمناک یہ ہے کہ خاموشی اختیار کر کے خود کو محفوظ کر لینے کی غلطی کرنے والی پولس ابھی تک تشدد بھڑکانے والوں تک پہنچ نہیں پائی ہے۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ آخر پولس کر کیا رہی ہے؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔