دہلی بند: سیلنگ کے خلاف لوگ سڑکوں پر

دہلی بند کے دوران7 لاکھ کاروباری اپنےادارے بند رکھیں گے اور تقریباً 5 ہزار مقامات پر حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کئے جائیں گے۔ دہلی بند کوبرسراقتدارعام آدمی پارٹی اور کانگریس پارٹی حمایت دے رہی ہیں۔

تصویر قومی آواز/ویپن
تصویر قومی آواز/ویپن
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: بی جے پی کے زیر انتظام ایم سی ڈی کی طرف سے کی جار ہی سیلنگ کے خلاف تاجر وں کی تنظیم نے بند کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ رپورٹوں کے مطابق اس دوران 7 لاکھ کاروباری اپنے ادارے بند رکھیں گے اور تقریباً 5 ہزار مقامات پر حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کئے جائیں گیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں تاجروں کے اجلاس کا منظر

گزشتہ 23 جنوری کو بھی دہلی کے لاکھوں تاجروں نے سڑک پر اتر کر ایم سی ڈی کے خلاف مظاہرہ کیا تھا اور دہلی کے تمام بازار بند رکھے گئے تھے۔ بند کو دہلی کی برسراقتدارعام آدمی پارٹی اور کانگریس پارٹی حمایت دے رہی ہیں۔

بند کا اعلان کل ہند تاجر تنظیم ’کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرس‘ کی جانب سے کیا گیا ہے۔ دہلی کی تقریباً 2ہزار کاروباری کمیٹیاں بند میں حصہ لے رہی ہیں اور اس دوران 7 لاکھ سے زاید کاروباری ادارے 48 گھنٹوں تک بند رہیں گے۔

کاروباریوں کی مرکزی حکومت سے مانگ ہے کہ فوری ایک آرڈیننس یا قانو لا کر سیلنگ کو روکا جائے اورماسٹر پلان ایکٹ میں تبدیلی کی جائے۔

کیوں ہو رہی ہے سیلنگ؟

دراصل دہلی میں تعمیراتی کاموں کے لئے ایم سی ڈی سے اجازت لینی پڑتی ہے۔ راجدھانی کے الگ-الگ علاقوں میں غیر قانونی تعمیرات کی شکایتوں کے بعد دہلی ہائی کورٹ نے 2005 میں کارروائی کا حکم دیا تھا۔ ایم سی ڈی نے جب اس پر لاپروائی کا رویہ اختیار کیا تو معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچ گیا۔

سپریم کورٹ نے 2006 میں غیر قانونی تعمیرات کی سیلنگ کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ اس حکم کے بعد دکانوں اورتجارتی املاک کو سیلنگ سے بچانے کےلئے حکومت نے کنورزن چارج کا انتظام کر دیا۔ کاروباریوں نے یہ چارج ادا کرنے میں دلچسپی نہیں لی جس کے بعد سپریم کورٹ نے ایسی دکانوں یا املاک کو سیل کرنے کا حکم دے دیا اور اس کے لئے ایک مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل دے دی۔ اب مانیٹرنگ کمیٹی کے زیر نگرانی ان دوکانوں کو سیل کیا جا رہا ہے جنہوں نے کنورزن چارج جمع نہیں کرایاہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 02 Feb 2018, 10:47 AM