دہلی:تیس ہزاری کورٹ فائرنگ معاملہ، دو ملزم وکلا گرفتار، عدالت میں کیا جائے گا پیش
گرفتار شدہ وکلا کی شناخت دہلی بار ایسوسی ایشن کے سابق نائب صدر منیش شرما اور للت شرما کے طور پر کی گئی ہے۔ ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ انہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا
نئی دہلی: دہلی پولیس نے تیس ہزاری کورٹ کمپلیکس میں فائرنگ کے واقعہ میں ملوث دو وکلا کو گرفتار کیا ہے۔ ایک عہدیدار نے جمعہ کو یہ اطلاع دی۔ گرفتار شدہ وکلا کی شناخت دہلی بار ایسوسی ایشن کے سابق نائب صدر منیش شرما اور للت شرما کے طور پر کی گئی ہے۔ ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ انہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا
عدالت نے جمعرات کو تین ملزمین امن سنگھ، روی گپتا اور سچن سانگوان کو چار روزہ پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا، جو تیس ہزاری کورٹ فائرنگ میں ملوث وکلا کے گروپ کا حصہ تھے۔
خیال رہے کہ 5 جولائی کو تیس ہزاری کورٹ میں وکلا کے دو گروپوں میں تصادم ہوا اور فائرنگ کی گئی۔ اس واقعے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس میں سفید شرٹ اور کالی پینٹ پہنے ایک شخص کو ہوا میں فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا گیا، جبکہ دیگر افراد اس پر پتھر اور لکڑی کے تختے پھینک رہے تھے۔
خاص طور پر وکیل کے لباس میں لوگوں کو لاٹھیاں لہراتے اور ایک دوسرے سے جھگڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ایک اور ویڈیو میں گولیوں کے خول کے ڈھیر موقع پر بکھرے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ پولیس کے مطابق بار ایسوسی ایشن کے سکریٹری اتل شرما اور سینئر نائب صدر منیش شرما کے درمیان باہمی دشمنی پر لڑائی ہوئی۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس (نارتھ) ساگر سنگھ کلسی نے کہا کہ تیس ہزاری فائرنگ کے واقعے کے بعد پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے رات بھر آپریشن شروع کیا۔
ڈی سی پی نے کہا ’’اطلاعات کی بنیاد پر پولیس ٹیم نے تکنیکی مدد لی اور بھلسوا، سوروپ نگر، حیدر پور، شالیمار باغ اور وکاس پوری علاقوں میں تلاشی مہم شروع کی اور امن سنگھ، سچن سانگوان اور روی گپتا کو پکڑنے میں کامیابی حاصل کی۔‘‘ ڈی سی پی نے کہا ’’وہ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کے حریف گروپ سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے قبضے سے تین دیسی ساختہ پستول، چار زندہ کارتوس اور دو کاریں ضبط کی گئی ہیں۔‘‘
عہدیدار نے کہا کہ تیس ہزاری عدالت میں ہنگامہ آرائی میں ملوث پائے جانے والے دیگر وکلا کی بھی شناخت کر لی گئی ہے اور مختلف ٹیمیں ان کی گرفتاری کے لیے کام کر رہی ہیں۔ اس دوران دہلی کی بار کونسل نے منیش اور للت کے اندراج کو روک دیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔