دہلی فساد: ’گرفتاریوں سے ہندوؤں میں غصہ‘ والے آرڈر کی کاپی پیش کرے پولیس، ہائی کورٹ
ساحل پرویز اور محمد سعید کی عرضی پر عدالت عالیہ نے پولیس کو ہدایت دی ہے کہ وہ دہلی کمشنر آف پولیس کے اس آرڈر کی کاپی پیش کریں جس میں لکھا گیا ہے کہ ہندوؤں میں گرفتاریوں کے خلاف غم و غصہ ہے
نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولیس سے کہا ہے کہ وہ اسپیشل کمشنر آف پولیس (سی پی) کی اس آرڈر کی کاپی کو پیش کرے جسے فساد متاثرین دو خاندانوں کے ارکان کی جانب سے عدالت عالیہ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ ویب سائٹ ’ستیہ ہندی‘ کی رپورٹ کے مطابق ساحل پرویز اور محمد سعید سلمانی کی عرضی پر جسٹس سریش کمار کیت نے یہ ہدایت جاری کی ہے۔ ساحل کے والد اور سعید کی والدہ کا دہلی فساد کے دوران انتہا پسندوں نے قتل کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ حال ہی میں انگریزی روزنامہ ’انڈین ایکسپریس‘ میں ایک خبر شائع ہوئی تھی جس میں اسپیشل سی پی (کرائم اینڈ اکنامک آفینسز ونگ) نے دہلی فساد کی جانچ ٹیموں کے افسران کو حکم جاری کیا ہے کہ گرفتاریوں کے تئیں ہندووں میں غم و غصہ ہے اور اس کو ذہن میں رکھا جائے! عرضی گزاروں نے ہائی کورٹ میں داخل عرضی میں اسی آرڈر کا حوالہ دیا ہے اور کہا ہے کہ دہلی پولیس ملزمان کے خلاف کارروائی میں تعصب سے کام لے رہی ہے۔
خبر کے مطابق 8 جولائی کے اپنے آرڈر میں سپیشل سی پی پرویر رنجن نے جانچ ٹیموں کے پولیس افسران سے کہا تھا کہ چونکہ ہندو طبقہ گرفتاریوں سے ناراض ہے اس لئے پولیس افسران تفتیش کاروں کو اپنے حساب سے سمجھا دیں۔ تاہم اس معاملہ پر دہلی پولیس کے پی آر او مندیپ رندھاوا نے انڈین ایکسپریس سے کہا تھا کہ ’’یہ حکم صرف اور صرف جانچ افسران کو یہ بتانے کے لئے دیا گیا تھا کہ دونوں طبقات کی طرف سے باتیں کہی گئی ہیں اور تفتیش کار اس حوالہ سے محتاط رہیں اور ان کی رہنمائی کی جا سکے۔ نیز سپیشل سی پی کے آرڈر میں اس طرح کی کوئی بات نہیں لکھی گئی تھی۔‘‘
ساحل اور سعید نے اپنے وکیل محمود پراچہ کے توسط سے ہائی کورٹ سے گزارش کی ہے کہ سپیشل سی پی کے آرڈر کو منسوخ کر دیا جائے۔ اس پر عدالت عالیہ نے کہا کہ صرف نیوز کی بنیاد پر کوئی کارروائی نہیں کی جا سکتی اور اسی رپورٹ کی بنیاد پر عرضی داخل کی گئی ہے۔ عدالت نے کہا کہ عرضی دائر کرنے کے بجائے عرضی گزاروں کو آر ٹی آئی کے ذریعے 8 جولائی کے آرڈر کی کاپی حاصل کرنی چاہئے تھی۔
محمود پراچہ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ہوئی سماعت کے دوران عدالت سے دہلی پولیس کو یہ ہدایت دینے کے ل ئے کہا کہ وہ 9 جولائی کے اس آرڈر اور اگر ایسا ہی کوئی اور آرڈر جاری کیا گیا ہے، تو اسے عدالت کے سامنے پیش کرے۔ جسٹس کیت نے کہا کہ دہلی پولیس کے وکلا نے اس آرڈر کو ریکارڈ پر رکھنے کے لئے کچھ وقت طلب کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 28 Jul 2020, 1:58 PM