دہلی فسادات: اقلیتی کمیشن کی رپورٹ کا جائزہ لے گی کانگریس، کمیٹی تشکیل

دہلی کانگریس کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق دہلی حکومت کے سابق وزیر ہارون یوسف کو کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سابق رکن اسمبلی چودھری متین احمد اس کمیٹی کے نائب سربراہ ہوں گے

فائل فوٹو دہلی فساد
فائل فوٹو دہلی فساد
user

عمران

نئی دہلی: شمال مشرقی دہلی میں فروری کے مہینے میں ہونے والے مسلم مخالف فسادات کے تعلق سے پیش کی گئی دہلی اقلیتی کمیشن کی رپورٹ کا جائزہ لینے کے لئے دہلی پردیش کانگریس کمیٹی نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ یہ کمیٹی دہلی اقلیتی کمیشن کی رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد ایک ہفتہ میں ریاستی کانگرس کے صدر چودھری انیل کمار کو رپورٹ پیش کرے گی۔

واضح رہے کہ دہلی اقلیتی کمیشن کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دہلی میں ہونے والے فسادات منصوبہ بند تھے اور ان کے ذریعے مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیاہے۔ یہ انتہائی چشم کشا رپورٹ ہے اور اس سے ان الزامات کی تصدیق ہوتی ہے جو پولیس اور بی جے پی رہنماؤں پر عائد کیے جاتے رہے ہیں۔


دہلی کانگریس کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز کے مطابق دہلی حکومت کے سابق وزیر ہارون یوسف کو کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سابق رکن اسمبلی چودھری متین احمد اس کمیٹی کے نائب سربراہ ہوں گے، جبکہ دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے نائب صدر علی مہدی کو کمیٹی کا کنوینر مقرر کیا گیا ہے۔

کمیٹی کے ارکان کے نام: سابق رکن اسمبلی ترویندر سنگھ مارواہ، سابق رکن اسمبلی آصف محمد خان، محمود ضیا، سابق جنرل سکریٹری دہلی کانگریس، جاوید مرزا، سابق ضلع صدر، یاسمین قدوائی، کارپوریشن کونسلر، شعیب دانش، کونسلر، اے آر جوشی، ضلع صدر، ایڈوکیٹ سنیل کمار، چیئرمین۔


واضح رہے کہ دہلی اقلیتی کمیشن کی رپورٹ میں بی جے پی لیڈر کپل مشرا کا نام لیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ان کی تقریر کے بعد فساد شروع ہوا تھا۔ اس میں وزیر داخلہ امت شاہ اور یو پی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی تقریروں کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ رپورٹ میں 11 مساجد، 5 مدرسہ، ایک درگاہ اور ایک قبرستان کی تفصیلات دی گئی ہیں جن پر فساد کے دوران حملہ ہوا تھا اور جن کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں نے خاص طور پر مسلم عبادت گاہوں اور اسکولوں یعنی مسجدوں اور مدرسوں پر حملے کیے ان کو نقصان پہنچایا اور قرآن مجید کے نسخوں کو نذر آتش کیا۔ جبکہ فسادات کے دوران مسلم پڑوسیوں نے مسلم اکثریتی علاقوں میں غیر مسلم عبادت گاہوں کی حفاظت کی۔ فساد کے نتیجے میں بڑی تعداد میں علاقے کے مسلمان بے گھر ہوگئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔