دہلی فسادات کیس: 4 سال سے جیل میں بند شرجیل امام کو ہائی کورٹ سے ملی ضمانت

جسٹس سریش کمار کیت اور جسٹس منوج جین کی ڈویژنل بنچ نے اس بات کو دھیان میں رکھتے ہوئے ضمانت کا حکم جاری کیا کہ شرجیل امام اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کے لیے نصف سزا پہلے ہی کاٹ چکا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>شرجیل امام، فائل تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

شرجیل امام، فائل تصویر / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

دہلی ہائی کورٹ نے دہلی فساد معاملے میں ملزم شرجیل امام کو بڑی راحت دیتے ہوئے ضمانت دینے کا فیصلہ سنایا ہے۔ شرجیل امام پر جامعہ ملیہ اسلامیہ کے علاقہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں مبینہ طور سے اشتعال انگیز تقریر کرنے سے متعلق ملک سے غداری اور یو اے پی اے (غیر قانونی سرگرمی روک تھام ایکٹ) کا معاملہ درج ہے۔

جسٹس سریش کمار کیت اور جسٹس منوج جین کی بنچ نے شرجیل امام کی ضمانت سے متعلق درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اس بات کو دھیان میں رکھ کر آئینی ضمانت دینے کا فیصلہ کیا کہ وہ اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کے لیے نصف سزا پہلے ہی کاٹ چکا ہے۔ حالانکہ شرجیل امام کو جیل سے رِہائی نہیں ملے گی کیونکہ وہ 2020 کے دہلی فسادات سے متعلق بڑی سازش کے معاملے میں بھی ملزم ہے۔


قابل ذکر ہے کہ فروری ماہ میں دہلی کی کڑکڑڈوما کورٹ نے شرجیل امام کو آئینی ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے بعد شرجیل نے ہائی کورٹ میں اس حکم کو چیلنج پیش کیا تھا۔ شرجیل امام پر یو اے پی اے کی دفعہ 13 نافذ کی گئی تھی اور وہ اس معاملے میں 28 جنوری 2020 سے حراست میں ہے۔ اس معاملے میں الزام ثابت ہونے پر 7 سال کی سزا ہے اور نصف سے زیادہ وقت شرجیل امام جیل میں گزار چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے اسے آئینی ضمانت دینے کا فیصلہ سنایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔