دہلی فسادات 2020: آصف اقبال تنہا کی عرضی پر سماعت سے دہلی ہائی کورٹ کے مزید ایک جج نے خود کو الگ کیا

دہلی ہائی کورٹ میں داخل عرضی کے مطابق زی نیوز نے عدالت میں پیش کیے جانے سے چھ ہفتہ پہلے اپنے معاملے کے لیے چارج شیٹ نشر کر دی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>آصف اقبال تنہا، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

آصف اقبال تنہا، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

دہلی ہائی کورٹ کے ایک جج نے بدھ کے روز دہلی فسادات (2020) کے ایک ملزم آصف اقبال تنہا کے ذریعہ داخل ایک عرضی پر سماعت سے خود کو الگ کر لیا، جس میں دہلی پولیس کے ذریعہ مبینہ طور سے لیک کی گئی جانچ کے بارے میں حساس اور خفیہ مواد کو روکنے کے لیے میڈیا کو ہدایت دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ جسٹس امت شرما معاملے کی سماعت سے خود کو الگ کرنے والے دوسرے جج ہیں۔ ان سے پہلے جسٹس انوپ جئے رام بھمبھانی نے منگل کو نیشنل براڈکاسٹرس اینڈ ڈیجیٹل ایسو سی ایشن (این بی ڈی اے) کے ذریعہ ایک مداخلت کی عرضی داخل کرنے کے بعد معاملے کی سماعت سے خود کو الگ کر لیا تھا۔

جسٹس بھمبھانی کے ذریعہ معاملے کی کئی دنوں تک سماعت کرنے کے بعد عرضی داخل کی گئی تھی۔ سماعت کے دوران جسٹس شرما نے اسے دوسری بنچ کے سامنے رکھنے کا حکم دیا۔ جسٹس امت شرما نے کہا کہ چیف جسٹس کے حکم سے اس معاملے کو 24 اپریل کو دوسری بنچ کے سامنے فہرست بند کریں۔ دہلی پولیس کو آصف کے ’خلاصہ بیان‘ کے بارے میں میڈیا رپورٹس کے بعد عرضی اگست 2020 میں داخل کی گئی تھی۔


عرضی کے مطابق زی نیوز نے عدالت میں پیش کیے جانے سے چھ ہفتہ پہلے اپنے معاملے کے لیے چارج شیٹ نشر کر دی تھی۔ رپورٹس کے مطابق آصف اقبال تنہا نے اعتراف کیا کہ فسادات ایک منصوبہ بند سازش کا نتیجہ تھے اور جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد نے جامعی کوآرڈنیشن کمیٹی کے دیگر اراکین کی مدد سے ’چکہ جام‘ منعقد کرنے کے لیے کیا تھا۔

بعد ازاں انھوں نے عدالت میں ایک عرضی داخل کی، جس میں کہا گیا کہ حساس مواد دہلی پولیس کے ذریعہ لیک کی گئی تھی اور ’اوپ انڈیا‘، زی میڈیا، فیس بک اور یوٹیوب جیسے میڈیا آؤٹ لیٹس کو لیک ہونے کے نتیجہ کار افسر کے غلط سلوک کی جانچ کی جانی چاہیے۔ آصف نے دعویٰ کیا کہ لیک ہوئی جانکاری ثبوت کے طور پر کوئی اہمیت نہیں ہے اور انھوں نے دہلی پولیس پر بدنیتی والا ارادہ رکھنے کا الزام لگایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔