دہلی میں کبوتروں کو دانہ ڈالنے پر پابندی عائد کرنے کی تیاری، لیکن کیوں؟
فورڈا کے جنرل سکریٹری اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹی بی اینڈ ریسپریٹری ڈیزیز کے ڈاکٹر میت گھونیا نے بتایا کہ کبوتر کی غلاظت میں سالمونیلا، ای کولائی اور انفلوئنزا جیسے جراثیم ہو سکتے ہیں۔
دہلی میں کئی مقامات ایسے ہیں جہاں لوگ کبوتروں کو دانہ کھلانے کے لیے پہنچتے ہیں۔ جامع مسجد میں بھی اکثر لوگوں کو دانہ کھلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ لیکن اب اس پر پابندی عائد کرنے کا منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو نہ صرف عوام کے لیے یہ مشکل پیدا ہو جائے گی کہ وہ کبوتروں کو دانہ کھلانے کا لطف حاصل نہیں کر سکیں گے، بلکہ کبوتروں کے لیے پیٹ بھرنا ایک بڑا مسئلہ بن جائے گا۔
دراصل دہلی میں کبوتروں کی بڑھتی آبادی پر کئی اداروں نے فکر کا اظہار کیا ہے۔ اس سے صحت کی کئی بیماریاں پیدا ہو رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دہلی میونسپل کارپوریشن (ایم سی ڈی) کبوتروں کو دانہ ڈالنے والے کچھ مقامات پر پابندی لگانے کی تیاری کر رہی ہے۔ اس بات کی حمایت میں کئی بڑے ڈاکٹرس بھی ہیں۔ حالانکہ دانہ فروخت کرنے والے اس سے بہت ناراض ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ایسا ہوا تو ان کے پیشے پر خطرہ لاحق ہو جائے گا اور گھر چلانا مشکل ہو جائے گا۔
اس درمیان فورڈا کے جنرل سکریٹری اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹی بی اینڈ ریسپریٹری ڈیزیز کے ڈاکٹر میت گھونیا نے بتایا کہ کبوتر کی غلاظت میں سالمونیلا، ای کولائی اور انفلوئنزا جیسے جراثیم ہو سکتے ہیں۔ اس سے دمہ جیسی سنگین بیماری پیدا ہو سکتی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان دنوں ایسے مریضوں کی تعداد بڑھی ہے جن کا رابطہ کبوتروں سے ہوا ہے۔
توجہ طلب بات یہ ہے کہ ایک اسٹڈی میں خوفناک بات سامنے آئی ہے۔ اسٹڈی سے پتہ چلا ہے کہ کبوتروں کی بیٹ (غلاظت) میں جو کیمیکل پایا جاتا ہے وہ کافی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹر میت کے مطابق جب کبوتر ایک جگہ زیادہ تعداد میں ہوتے ہیں تو ان کی بیٹ سے کرپٹوکوکی جیسے فنگل کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، جو سانس کے ذریعہ جسم میں داخل ہوئیں تو سنگین مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔