قیدی کو ہوٹل میں ’بریانی‘ کھلانے والی دہلی پولس ٹیم کے سبھی ارکان معطل

ملک کی سب سے تیز طرار سمجھی جانے والی دہلی پولس کی ایسی کارستانی سامنے آئی ہے جس سے پورا پولس محکمہ شرمسار ہے۔ پولس ٹیم نے ایک جرائم پیشہ کو گھر سے لائی بریانی کھلائی جسے اب معطل کر دیا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

کسٹڈی میں موجود بدنام زمانہ ’سیریل کلر‘ کو ہوٹل میں بٹھا کر گھر سے آئی بریانی کھلانا دہلی پولس کی ٹیم کو بہت بھاری پڑ گیا ہے۔ اس واقعہ کی وجہ سے ملک بھر میں دہلی پولس کا مذاق بن رہا ہے۔ بات سامنے آنے کے بعد اس پوری پولس ٹیم کو معطل کر دیا گیا ہے۔ حالانکہ اس واقعہ سے شرمسار دہلی پولس کے اعلیٰ افسران اپنے ماتحت استاد-پولس والوں کانام بتانے میں پرہیز کر رہے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ ’’لکھنؤ میں تماشہ کرانے والے ہمارے پولس اہلکاروں نے ہی کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ہے۔ اب ان کے نام مت چھاپیے، ہم میڈیا میں نام نہیں چھپوانا چاہتے ہیں۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ دہلی پولس تیسری بٹالین کا ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر اپنے جیسے ہی ایک حولدار اور سپاہیوں کے ساتھ تہاڑ جیل میں بند بدنام زمانہ قاتل سہراب کو پیشی کے لیے کانپور کی عدالت میں لے کر پہنچے تھے۔ کانپور میں پیشی کے بعد ملزم کو لکھنؤ کی عدالت میں جمعرات کو پیش کرنا تھا۔


لکھنؤ پہنچنے تک دہلی پولس کے جوانوں کو ملزم نے ’سیٹ‘ کر لیا۔ سیٹنگ بھی اس حد تک کی کہ جس نے دہلی پولس کو کہیں منھ دکھانے کے قابل نہیں چھوڑا۔ لکھنؤ پولس کے ایک افسر کے مطابق پولس والوں کی ملی بھگت سے کسٹڈی میں موجود سیریل لکر سہراب عیش باغ اسٹیشن کے ایک ہوٹل میں جا کر ٹھہر گیا۔ جب کہ دو دیگر کمروں مٰن کاکی کی مٹی پلید کرانے کے ارادے سے سہراب کی سیکورٹی کے لیے بھیجے گئے دہلی پولس کے داروغہ-حولدار سپاہی بھی آرام فرمانے لگے۔

دہلی پولس کے جوانوں کی لاپروائی کا علام یہ تھا کہ اتنے خطرناک ملزم نے ہوٹل میں بھینجا، بیوی اور سالی کو بھی بلوا لیا۔ گھر میں بنی ’بریانی‘ بھی بیوی ہوٹل میں لے کر پہنچ گیئ۔ مطلب دہلی پولس کے مسلح جوان ہوٹل مین آنکھوں پر پٹی باندھے سوتے رہے۔ ادھر خونخوار جرائم پیشہ بیوی-سالی کے ساتھ ہوٹل کے کمرے میں بریانی کھا کر ملک بھر میں اپنے بہتر کام کے سسٹم کے لیے مشہور دہلی پولس کے چند جوانوں کی غلط حرکتوں کے سبب دہلی کی خاکی پر برسرعام ’خاک‘ ڈالتا رہا۔


کسی طرح سے اس شاہی دعوت کی بھنک لکھنؤ پولس کو لگ گئی۔ بس پھر کیا تھا۔ لکھنؤ پولس نے معاملے کی سنجیدگی کو سمجھتے ہوئے دہلی پولس کی عزت کا خیال نہ کر کے پہلے قانون کی رکھوالی کرنا مناسب سمجھا۔ لکھنؤ نے ناقہ ہنڈولا اور ایک دیگر تھانہ کی پولس ٹیموں نے ہوٹل پر چھاپہ مار دیا۔

اچانک ریاست میں آئی اس آفت سے دہلی پولس کے لاپروا جوانوں کی گھگھی بندھ گئی۔ جب کہ ہوٹل کے دوسرے کمرے میں بیٹھا ملزم سہراب مزے سے بریانی کھاتا رہا۔ پولس ٹیموں کو کمرے میں اچانک گھسا دیکھ کر سہراب کی بیوی، سالی اور بھانجا بری طرح ڈر کر چیخ پرے۔ انھیں ڈر تھا کہ پولس سہراب کا موقع پر ہی انکاؤنٹر نہ کر ڈالے۔


اُدھر اس پورے معاملے کا انکشاف ہونے سے ملک اور دنیا کو پتہ چل گیا کہ دہلی پولس پر کس حد تک یقین کیا جانا چاہیے۔ دہلی پولس کا اصلی چہرہ سامنے لانے والی تیسری بٹالین کے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے سبھی چھ داروغہ، حولدار، سپاہیوں کو گھیر کر لکھنؤ پولس تھانہ لے گئی۔ ذرائع کے مطابق اتنے خطرناک ملزم کی شاہی دعوت کرانے والی دہلی پولس کی ٹیم کو لکھنؤ پولس چاہتی تو حوالات میں ڈال دیتی، لیکن جیسے تیسے عزت کا واسطہ دے کر اور ملزم کے موقع پر ہی مل جانے کی بات کہہ کر دہلی پولس بے نقاب ہوئے ’اپنوں‘ کو صاف بچا گئی۔

اُدھر جمعرات کو دہلی پولس کی تیسری بٹالین کے ڈی سی پی ہریش نے کہا کہ ’’سبھی چھ ملزموں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ ان سب کو دہلی بلایا گیا ہے۔ ان کی جگہ اب ملزم کو لینے کے لیے نئی ٹیم دہلی سے لکھنؤ روانہ کر دی گئی ہے۔‘‘ دہلی پولس کی مٹی پلید کرانے والے ملزم اور مشتبہ پولس والوں کے نام جب آئی اے این ایس نے پوچھے تو ڈی سی پی ہریش بولے کہ ’’نام کا کیا کرو گے؟ نام نہیں بتاؤ گا۔ بس سب معطل کر دیے گئے ہیں۔ اتنا ہی لکھ لو۔‘‘ یعنی ڈی سی پی کے لفظوں سے صاف صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ ان کے ماتحتوں نے دہلی پولس کو کہیں بھی منھ دکھانے کے قابل نہیں چھوڑا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔