وزیر اعظم مودی کے خلاف قابل اعتراض پوسٹر معاملہ میں دہلی پولیس نے درج کیں 100 ایف آئی آر، 4 گرفتار

دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف پوسٹر وار شروع ہو گئی ہے اور راجدھانی میں مختلف مقامات پر پوسٹر آویزاں کر دیے گئے ہیں

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف قابل اعتراض پوسٹروں کے معاملے میں بڑی کارروائی کرتے ہوئے دہلی پولیس نے اب تک 100 ایف آئی آر درج کی ہیں اور چار ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔ درج کی گئی کل ایف آئی آرز میں سے 44 مودی مخالف پوسٹر لگانے کی ہیں۔

پولیس کے مطابق پوسٹرز میں پرنٹنگ پریس کا نام نہیں لکھا گیا اس لیے بڑے پیمانے پر کارروائی کی جا رہی ہے۔ دیواروں سے 2000 ہزار پوسٹرز ہٹا دیے گئے، جبکہ 2000 ہزار قبضے میں لیے گئے ہیں۔ اب تک 4 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں سے 2 پرنٹنگ پریس کے مالکان ہیں۔ ان پوسٹروں پر لکھا تھا ’’مودی ہٹاؤ ملک بچاؤ۔‘‘


وزیر اعظم مودی کے خلاف یہ قابل اعتراض پوسٹر دہلی کے مختلف علاقوں میں دیواروں اور ستونوں پر چسپاں پائے گئے۔ دہلی پولیس نے آئی پی اسٹیٹ علاقے سے ایک وین پکڑی، جس کے ڈرائیور نے بتایا کہ اس کے مالک نے کہا تھا کہ پوسٹر عآپ کے ہیڈ کوارٹر میں پہنچانے ہیں۔ وہ ایک دن پہلے بھی پوسٹر کو عآپ ہیڈکوارٹر لے گئے تھے۔ دہلی پولیس نے 2 پرنٹنگ پریس کے مالک کو بھی گرفتار کیا، دونوں نے پوسٹرز پر اپنے پرنٹنگ پریس کا نام نہیں لکھا۔

پولیس کے مطابق، انہیں ایسے 50 ہزار پوسٹرز پرنٹ کرنے کا آرڈر ملا تھا۔ وہ ہفتہ کی رات دیر سے اور پیر کی صبح پوسٹر چسپاں کرتے تھے۔ اس معاملے میں ضلع وسطی میں 2 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور تین گرفتاریاں کی گئی ہیں۔ اس میں اس گاڑی کے ڈرائیور پپو کو گرفتار کیا گیا، جس میں پوسٹر تھے۔ گاڑی کے مالک وشنو شرما کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی نارائنا سے پرنٹنگ پریس کے مالک کو بھی گرفتار کیا گیا۔


رپورٹ کے مطابق پولیس نے شمال مشرقی ضلع میں 2 ایف آئی آر، شمالی ضلع میں 6 ایف آئی آر، ضلع شاہدرہ میں 9 ایف آئی آر اور شمال مغربی ضلع میں 12 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ نئی دہلی، ساؤتھ ویسٹ، روہنی، آؤٹر ڈسٹرکٹ جیسے علاقوں میں کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی۔

خیال رہے کہ دہلی پولیس نے اس معاملے میں قابل ضمانت سیکشن کے تحت کارروائی کی تھی، اس لیے تمام گرفتار لوگوں کو ضمانت مل گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔