دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کا کئی صحافیوں کے ٹھکانوں پر چھاپہ، لیپ ٹاپ اور کئی دیگر ثبوت ضبط کئے گئے
چھاپے کے دوران دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے لیپ ٹاپ اور موبائل فون جیسے کئی الیکٹرانک ثبوت ضبط کیے ہیں۔
نیوز پورٹل ’آج تک ‘ پر شائع خبر کے مطابق دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے راجدھانی دہلی اور ملحقہ این سی آر میں نیوز کلک ویب سائٹ کے صحافیوں کے احاطے پر چھاپہ مارا ہے۔ یہ کارروائی غیر ملکی فنڈنگ کے معاملے میں یو اے پی اے کے تحت کی جا رہی ہے۔ اسپیشل سیل نے منگل کی صبح دہلی، نوئیڈا اور غازی آباد میں بیک وقت چھاپے مارے۔ بتایا جا رہا ہے کہ 30 سے زائد مقامات پر ایک ساتھ چھاپہ مار کارروائی جاری ہے۔ اس دوران کچھ لوگوں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے، جنہیں خصوصی سیل میں لایا گیا ہے جبکہ اے این آئ نے گرفتاری کی تردید کی ہے۔
چھاپے کے دوران دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے لیپ ٹاپ اور موبائل فون جیسے کئی الیکٹرانک ثبوت ضبط کیے ہیں۔ اس کے علاوہ ہارڈ ڈسک کا ڈیٹا بھی لیا گیا ہے۔ کئی فائلیں بھی قبضے میں لے لی گئی ہیں۔ آج تک کو موصول ہونے والی خصوصی معلومات کے مطابق دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے اس معاملے میں یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ دہلی پولیس کی اس کارروائی کے بعد صحافی ابھیسار شرما نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ دہلی پولیس نے ان کے گھر سے ان کا لیپ ٹاپ اور فون لے لیا ہے۔
اسپیشل سیل کے 100 سے زیادہ پولیس اہلکار یو اے پی اے کے تحت جاری اس چھاپے میں شامل ہیں۔ چھاپے کے دوران اسپیشل سیل کے ساتھ پیرا ملٹری فورس کے اہلکار بھی موجود تھے۔ چھاپہ ختم ہونے کے بعد دہلی پولیس پریس کانفرنس کر سکتی ہے۔ فی الحال تمام سینئر افسران کو چھاپے پر توجہ مرکوز کرنے کو کہا گیا ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ یو اے پی اے اور آئی پی سی کی دیگر دفعات کے تحت 17 اگست کو دہلی پولیس کی طرف سے چھاپہ مار کارروائی کی جا رہی ہے۔ اس ایف آئی آر میں دو گروپوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے اور مجرمانہ سازش کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ سیما چشتی نے اس تعلق سے ایکس پر تحریر کیا ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ دہلی پولیس نے ایک نیا کیس درج کیا ہے۔ دہلی پولیس اس ان پٹ کی بنیاد پر کارروائی کر رہی ہے جسے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے شیئر کیا تھا۔ ای ڈی کی جانچ میں 3 سال کے اندر 38.05 کروڑ روپے کے فرضی غیر ملکی فنڈز کا انکشاف ہوا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔