برج بھوشن سنگھ کے خلاف شکایت درج کرانے والی 7 خاتون پہلوانوں کو دہلی پولیس نے فراہم کیا تحفظ، جنتر منتر پر دھرنا جاری

دہلی کے جنتر منتر پر پہلوانوں کا دھرنا 8ویں روز بھی جاری رہا۔ پہلوانوں نے واضح کر دیا ہے کہ جب تک برج بھوشن کو گرفتار نہیں کر لیا جاتا وہ واپس نہیں لوٹیں گے۔

<div class="paragraphs"><p>دہلی کے جنترمنتر پر پہلوانوں کا دھرنا / یو این آئی</p></div>

دہلی کے جنترمنتر پر پہلوانوں کا دھرنا / یو این آئی

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی پولیس نے ان تمام 7 خاتون پہلوانوں کو سیکورٹی دی ہے جنہوں نے ڈبلیو ایف آئی کے صدر اور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن سنگھ پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا ہے۔ دہلی پولیس نے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ان خواتین پہلوانوں کو سیکورٹی دی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ دہلی پولیس نے تمام خواتین شکایت کنندگان سے ان کے بیانات ریکارڈ کرانے کے لیے رابطہ کیا ہے۔ ان کے بیانات جلد قلم بند کیے جا سکتے ہیں۔

ادھر دہلی کے جنتر منتر پر پہلوانوں کی ہڑتال آٹھویں روز بھی جاری رہی۔ پہلوانوں نے واضح کر دیا ہے کہ جب تک برج بھوشن شرن سنگھ کو گرفتار نہیں کیا جاتا وہ واپس نہیں لوٹیں گے۔ پہلوان بجرنگ پونیا نے کہا ’’پولیس نے کہا کہ اگر آپ احتجاج کرنا چاہتے ہیں تو سڑک پر سو جائیں۔ جس طرح کا دباؤ آج ان پر آیا ہے، اس سے پہلے ایسی کوئی پریشانی نہیں تھی۔ یہ ایف آئی آر سپریم کورٹ کے دباؤ کی وجہ سے درج کی گئی ہے۔ ہم نے کچھ سامان منگوایا تھا لیکن وہ (پولیس) ہمیں یہاں لانے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں اور سامان لانے والے کو مار کر بھگا رہے ہیں۔ ہم اس وقت تک احتجاج کریں گے جب تک انصاف نہیں ملتا، چاہے پولیس انتظامیہ ہم پر کتنا ہی تشدد کرے۔‘‘


خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد جمعہ کو برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ خاتون پہلوانوں کی شکایت پر ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر اور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف دہلی کے کناٹ پلیس پولیس اسٹیشن میں دو ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

ڈی سی پی پرناو تیال کے مطابق، پہلی ایف آئی آر پوکسو ایکٹ کے ساتھ ساتھ آئی پی سی کی متعلقہ دفعات کے تحت ایک نابالغ متاثرہ کی طرف سے لگائے گئے الزامات پر درج کی گئی ہے۔ دوسری ایف آئی آر دیگر بالغ شکایت کنندگان کی جانب سے دی گئی شکایات کی جامع تحقیقات کرنے کے لیے، بے حرمتی سے متعلق دفعات کے تحت درج کی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔