دہلی پولس سراپا احتجاج: ’سیاہ کوٹ‘ کے خلاف ’سیاہ پٹی‘ باندھ کر مظاہرہ

دارالحکومت میں نظم و نسق بنائے رکھنے اور دن رات لوگوں کی حفاظت میں مامور پولس اہلکاروں نے منگل کو انصاف اور اپنی حفاظت کو یقینی بنانے کی مانگ کو لے کر پولس ہیڈکوارٹر کے سامنے مظاہرہ کیا

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

یو این آئی

نئی دہلی: دارالحکومت میں نظم و نسق بنائے رکھنے اور دن رات لوگوں کی حفاظت میں مامور پولس اہلکاروں نے منگل کو انصاف اور اپنی حفاظت کو یقینی بنانے کی مانگ کو لے کر پولس ہیڈکوارٹر کے سامنے مظاہرہ کیا۔

دہلی کے تیس ہزاری کورٹ کے باہر گزشتہ ہفتہ کو پولس اور وکلاء کے درمیان پرتشدد جھڑپ کے معاملہ نے آج ایک نیا موڑ لے لیا جب سیاہ پٹی باندھے پولس اہلکاروں نے مظاہرہ میں شرکت کی۔ یہاں کی تمام عدالتوں کے وکیل پیر کو اس واقعہ کے خلاف احتجاج و مظاہرہ کر رہے تھے وہیں آج دہلی پولس ہیڈکوارٹر کے باہر پولس اہلکار احتجاج وا مظاہرہ کر رہے تھے۔

بڑی تعداد میں دہلی پولس کے جوان سیاہ پٹی باندھ کر ہیڈ کوارٹر کے باہر اکٹھا ہوئے اور اپنے لئے انصاف کا مطالبہ کر رہے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ بھی وردی کے پیچھے ایک انسان ہیں، ان کا بھی خاندان ہے۔ ان کے مصائب کوئی کیوں نہیں سمجھتا؟


مظاہرہ کر رہے پولس جوانوں کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پرامن طریقے سے احتجاج و مظاہرہ کرکے پولس کمشنر کے سامنے اپنی بات رکھیں گے۔ مظاہرہ کر رہے پولس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ انہیں وردی پہننے میں ڈر لگ رہا ہے کیونکہ وردی دیکھتے ہی وکیل پولس جوانوں کو پیٹ رہے ہیں۔

قابل غور ہے کہ پارکنگ کے سلسلہ میں ہونے والےمعمولی تنازعہ کے بعد ہفتے کے روز دوپہر کو تیس ہزاری عدالت کے احاطے میں وکلا اور پولس کے درمیان جھڑپ میں 21 پولس اہلکار اور آٹھ وکیل زخمی ہو گئے تھے جبکہ 17 گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔ تاہم وکلا نے دعوی کیا تھا کہ پولس نے جو اعداد و شمار بتائے ہیں اس سے زیادہ تعداد میں ان کے ساتھی زخمی ہوئے ہیں۔


دہلی میں وکلاء کی جانب سے ایک روزہ عدالت کے بائیکاٹ کے درمیان پیر کو سپریم کورٹ کے وکلاء نے بھی تیس ہزاری کورٹ میں ہونے والی پرتشدد جھڑپوں کے خلاف سپریم کورٹ کے باہر مظاہرہ کیا اور وکلاء کے ساتھ اظہار یکجہتی کا اظہار کیا۔ سپریم کورٹ کے وکلاء نے ہفتہ کو واقعہ میں زخمی وکلاء کو 10-10 لاکھ روپے دینے اور پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Nov 2019, 2:13 PM