نئے مجرمانہ قوانین کو سمجھانے کے لیے دہلی پولیس نے تیار کیا ’اسٹڈی مٹیریل‘، 8 ریاستوں کی پولیس کر رہی ڈیمانڈ

جنوری ماہ میں دہلی پولیس نے قوانین کا مطالعہ کرنے اور اپنے اہلکاروں کے لیے اسٹڈی میٹریل تیار کرنے کے مقصد سے 14 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی، کمیٹی کی قیادت اسپیشل پولیس کمشنر چھایا شرما نے کی۔

<div class="paragraphs"><p>دہلی پولیس، علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

دہلی پولیس، علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئے مجرمانہ قوانین نافذ ہو چکے ہیں اور اس کو پیش نظر رکھتے ہوئے دہلی پولیس نے اپنے اہلکاروں کے لیے ایک خاص ’اسٹڈی میٹریل‘ (پڑھنے والا مواد) تیار کیا ہے۔ اب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ تین نئے قوانین سے متعلق تیار اس اسٹڈی میٹریل کا مطالبہ آٹھ ریاستوں کی پولیس کر رہی ہے۔ ایک میڈیا رپورٹ میں سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اتر پردیش، مہاراشٹر، راجستھان، گجرات، جھارکھنڈ، میزورم، اروناچل پردیش اور جموں و کشمیر کی پولیس نے اسٹڈی میٹریل سے متعلق دہلی پولیس سے رابطہ کیا ہے۔

ذرائع کے حوالہ سے بتایا جا رہا ہے کہ اسٹڈی میٹریل کچھ ریاستوں کے ساتھ شیئر کیے جا چکے ہیں۔ اسے جلد ہی دیگر ریاستوں کے حوالے بھی کیا جائے گا۔ اس سے قبل اروناچل پردیش کے پولیس افسران کے ایک بیچ نے دہلی پولیس سے نئے مجرمانہ قوانین پر ٹریننگ بھی لی۔ ملک میں ’بھارتیہ نیائے سنہیتا‘ (بی این ایس)، ’بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہیتا‘ (بی این ایس ایس) اور ’بھارتیہ ساکشیہ ادھینیم‘ (بی ایس اے) یکم جولائی سے نافذ ہو گئے ہیں۔ نئے قوانین نے بالترتیب آئی پی سی (انڈین پینل کوڈ)، سی آر پی سی (کریمنل پینل کوڈ) اور انڈین ایویڈنس ایکٹ کی جگہ لی ہے۔ دفعات اور التزامات میں تبدیلی کے علاوہ نئے قوانین میں تقریباً 20 نئے جرائم سے متعلق چیزیں بھی شامل کی گئی ہیں۔ علاوہ ازیں 33 مجرمانہ معاملوں میں سزا کی مدت کار بڑھائی گئی ہے۔


بہرحال، دہلی پولیس ملک کی پہلی پولیس ہے جس نے نئے مجرمانہ قوانین سے متعلق اسٹڈی میٹریل شائع کیا ہے۔ اس کے ذریعہ دہلی پولیس کے اہلکاروں کو تربیت دی گئی ہے اور کتابچہ کی شکل میں موجود اس میٹریل کو تقسیم بھی کیا گیا ہے۔ جنوری میں دہلی پولیس نے قوانین کا مطالعہ کرنے اور اپنے اہلکاروں کے لیے اسٹڈی میٹریل تیار کرنے کے مقصد سے 14 رکنی کمیٹی کی تشکیل کی تھی۔ اس کمیٹی کی قیادت اسپیشل پولیس کمشنر چھایا شرما نے کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔