دہلی پولس ہر جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ، جرائم روکنے میں پھر بھی ناکام!
دہلی پولس سے قومی راجدھانی میں بڑھتے جرائم کی روک تھام کے لئے فنڈز اور جدید ٹیکنالوجی کا صحیح استعمال نہیں ہو رہا ہے ، لہذا پولس اور عوام دونوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے
قومی راجدھانی دہلی میں ان دنوں جرائم کا بولبالا ہے اور دہلی پولس کی ساخ داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ سوال اٹھ رہے ہیں کہ ہر طرح کی جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہونے اور فنڈز کی کوئی کمی نہ ہونے کے باوجود آخر دہلی پولس جرائم پر قابو پانے میں کیوں ناکام ہے! ظاہر ہے کہ ٹیکنالوجی اور فنڈز کا صحیح استعمال نہیں ہو پا رہا ہے اور اس کی وجہ سے عوام اور پولس دونوں کو ہی پریشانی کا سامنا ہے۔ ایک وقت تھا جب دہلی پولس لینڈ لائن، وائرلیس اور فیکس مشینوں پر انحصار کرتی تھی لیکن آج تو موبائل فون اور دیگر آلات کا استعمال کر کے پولس تیزی سے کام کر سکتی ہے۔
دہلی پولس اب ستمبر کے مہینے سے کرائم اینڈ کریمنل ٹریکنگ نیٹ ورک سسٹم (سی سی ٹی این ایس) جیسی ٹیکنالوجی سے بھی آراستہ ہو گئی ہے، جس کی مدد سے پولس ہیڈ کوارٹر کے کنٹرول روم سے وزیر اعظم کے دفتر (پی ایم او) تک کی نگرانی کی جا سکتی ہے۔ اس تکنیک کے ذریعے دہلی پولس کمشنر کو براہ راست کانسٹیبل سے جوڑ دیا گیا ہے۔ اس تکنیک کی مدد سے، ایک افسر کسی بھی وقت، عوام کی طرف سے کہیں سے بھی کی جانے والی کال کے بارے میں معلومات حاصل کرسکتا ہے۔
افسران یہ جان سکتے ہیں کہ 112 یا 100 نمبر پر موصولہ کال پر کیا کارروائی کی گئی۔ کئی کلومیٹر دور پولس ڈائری میں ہوئے اندراج کے بارے میں معلومات سی سی ٹی این ایس سسٹم کے ذریعہ حاصل کی جاسکتی ہے، جسے کرائم برانچ سنبھال رہی ہے۔ تاہم، آپ حیران ہوں گے کہ دہلی پولس کے پاس اس جدید ترین ٹیکنالوجی ہونے کے باوجود، قومی دارالحکومت میں چوری کرنے کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دہلی پولس اس تکنیک کو موثر طریقے سے استعمال نہیں کر سکی ہے۔
اس معاملے پر آئی این ایس سے گفتگو کرتے ہوئے کرائم برانچ کے ڈپٹی کمشنر آف پولس جوئے ٹرکے نے کہا، ’’یہ سچ ہے کہ ان دنوں کچھ خاص جگہوں پر جھپٹ ماری کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ بہت سے گروہوں کو پکڑا گیا ہے۔ انہیں دہلی میں گرفتار کیا گیا ہے۔ سڑکوں پر پولس اور سی سی ٹی وی کے ڈوزیئر سیل نے سب سے بڑا کردار ادا کیا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جھپٹ مار صرف دہلی ہی نہیں بلکہ آس پاس کے علاقوں میں بھی ہیں۔
انہوں نے کہا ’’ہماری ٹیم نے ایسے بہت سے جھپٹ ماروں اور ڈاکووں کو گرفتار کیا ہے جو یہاں جرائم کے لئے مرادآباد (اتر پردیش) سے آئے تھے اور اسی دن لوٹ گئے۔‘‘ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا یہ دہلی پولس کی ناکامی نہیں ہے کہ جرم کرنے کے بعد مجرم آسانی سے دہلی سے فرار ہو جاتے ہیں، ٹرکے نے کہا ، ’’دہلی پولس دن رات لگن کے ساتھ کام کرتی ہے لیکن ہاں، ہم جہاں بھی وہ ڈھیلے پڑے، جھپٹ مار وہیں بازی مار لیتے ہیں‘‘
جھپٹ ماروں کی طر سے قتل کو انجام دنے کے سوال پر ڈی سی پی نے کہا ، ’’زیادہ تر ایسے معاملوں میں دیکھا گیا ہے کہ اس کی سب سے بڑی وجہ ہتھیاروں تک آسانی سے رسائ ہے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ کرائم برانچ نے حال ہی میں غازی آباد کے ایک رہائشی اسلحہ اسمگلر ارشاد خان کو گرفتار کیا۔ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ اس نے مدھیہ پردیش سے 7.65 بور پستول جیسے مہلک ہتھیار صرف 20،000 میں خریدے تھے اور انہیں دہلی میں 40،000 روپے میں فروخت کیا تھا۔
عہدیدار نے بتایا ، ’’ہم سڑکوں پر ہونے والے ان جرائم کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے کوشاں ہیں۔ ہم نے ارشاد سے 40 پستول ضبط کر لئے۔ ارشاد سے ہم نے 40 پستولیں ضبط کیں، ذرا سوچیں کہ یہ پستولیں اگر مجرموں کے ہاتھوں میں پہنچ جاتی تو کیا کیا ہو سکتا تھا؟‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 Oct 2019, 8:10 AM