دہلی فسادات پر پولیس نے داخل کی چارج شیٹ ، عمر خالد اور شرجیل امام کے نام نہیں

17500 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ میں 2692 صفحے چارج شیٹ کا آپریٹیو حصہ ہیں اور چارج شیٹ پر مرکزی اور دہلی حکومت دونوں کی اجازت مل گئی ہے۔

فائل تصویر بشکریہ نیشنل ہیرالڈ 
فائل تصویر بشکریہ نیشنل ہیرالڈ
user

یو این آئی

شمال مشرقی دہلی میں فروری ماہ میں ہوئے فسادات پر دہلی پولیس کی اسپیشل برانچ نے بدھ کو کڑکڑڈوما عدالت میں چارج شیٹ داخل کردی جس میں 15 ملزمان کے نام ہیں۔

اسپیشل برانچ کی چارج شیٹ میں عام آدمی پارٹی(عآپ) کے سابق کونسلر طاہر حسین سمیت 15 ملزمان ہیں۔ غیرقانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یواے پی اے) کے تحت داخل چارج شیٹ میں طاہرحسین کے علاوہ عشرت جہاں، محمد پرویز احمد، محمدالیاس، سیفی خالد، میران حید، صفورہ زرگر، صفا الرحمان، آصف اقبال تنہا، شاداب احمد، نتاشا نروال، دیوانگنا کلتا، تسلیم احمد،سلیم ملک، اطہر خان شامل ہیں۔ حالانکہ اس چارج شیٹ میں عمر خالد اور شرجیل امام کا نام شامل نہیں ہے۔عمرخالد کو دوروز قبل ہی گرفتارکیا گیا ہے۔


واضح رہے چارج شیٹ مجموعی 17500 صفحات پرمشتمل ہے۔ پولیس نے عدالت میں کہا کہ دہلی تشدد کے معاملہ میں کل 747 افراد کو گواہ بنایا گیا ہے۔ اس بات سے سب کو حیرت ہے کہ دو دن پہلے گرفتار کئے گئے عمر خالد کا نام چارج شیٹ میں نہیں ہے ۔ عمر خالد ابھی دس دن کی پولیس ریمانڈ پر ہیں ۔ ادھر شرجیل امام کے تعلق سے میڈیا میں یہ خبر آتی رہی کہ وہ ان فسادات میں شامل تھے لیکن چارج شیٹ میں ان کا نام نہیں ہے۔ ابھی ضمنی چارج شیٹ اور داخل کی جائے گی اس لئے آگے کن لوگوں کے نام اور آئیں گے اس کے بارے میں نہیں کہا جا سکتا۔ پولیس کی اس چارج شیٹ کے تعلق سے پہلے ہی بہت تنقید ہو رہی ہے۔

خصوصی برانچ نے عدالت سے کہا ہے کہ اس نے مشرقی دہلی کی سبھی ایف آئی آر کا مطالعہ کیا ہے۔ اس معاملہ میں آگے ضمنی چارج شیٹ دائر کریں گے جس میں مزید ملزمان کو شامل کیا جائے گا۔ پولیس نے عدالت کو بتایا کہ دہلی تشدد کے معاملہ میں کل 747 افراد کو گواہ بنایا گیا ہے۔ تقریباً ساڑھے سترہ ہزارصفحات کی چارج شیٹ میں 2692 صفحے چارج شیٹ کا آپریٹیو حصہ ہیں، برانچ نے عدالت کو بتایا کہ ان کو چارج شیٹ پر مرکزی اور دہلی حکومت دونوں کی اجازت مل گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔