بہار: ملزم کو گرفتار کرنے سپول پہنچی دہلی پولس خود ہو گئی گرفتار
اغوا کے الزام میں دہلی پولس نے ملزم کو پکڑ لیا تھا لیکن وہاں موجود لوگوں نےدیکھا کہ پولس والے نشے میں ہیں۔ اس کی خبر جب پروڈکٹ ڈیپارٹمنٹ کو ملی تو انھوں نے جانچ کے بعد انہیں عدالتی حراست میں بھیج دیا۔
بہار کے سپول ضلع میں ایک دلچسپ معاملہ پیش آیا ہے جہاں دہلی پولس کے دو افسران کو گرفتار کر لیے گئے ہیں۔ یہ معاملہ دلچسپ اس لیے بھی ہے کیونکہ دہلی پولس سے تعلق رکھنے والے دونوں افسران یہاں اغوا کے ایک ملزم کو گرفتار کرنے آئے تھے، اور اس میں انھیں کامیابی مل بھی گئی تھی لیکن اچانک کچھ ایسا ہوا کہ وہ خود بہار پولس کی گرفت میں آ گئے۔
دراصل دہلی کے روہنی واقع کے این کاٹجو تھانہ کے دو پولس اہلکار سپول میں صدر تھانہ حلقہ کے چکلا نرملی محلہ پہنچے۔ دہلی پولس کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر ایس دَت اور ہیڈ کانسٹیبل مکیش کمار یہاں ایک لڑکی کے اغوا معاملہ کی تحقیقات کرتے ہوئے پہنچتے تھے اور پیر کے روز مغوی لڑکی کے ساتھ ساتھ ملزم لڑکے کا بھی سراغ مل گیا تھا۔ دہلی پولس کے ذریعہ انھیں شکنجے میں بھی لے لیا گیا تھا کہ اچانک محلے کے کئی لوگ وہاں پہنچ گئے اور جب یہ دیکھا کہ کارروائی کے دوران پولس والے نشے میں ہیں، تو انھوں نے ہنگامہ برپا کر دیا اور پروڈکٹ ڈپارٹمنٹ کو اس کی خبر دے دی۔ بعد ازاں پروڈکٹ سپرنٹنڈنٹ اور پروڈکٹ انسپکٹر نے پہنچ کر دہلی پولس کے ہیڈ کانسٹیبل مکیش کمار کی سانس جانچنے کی مشین کے ذریعہ چیک کیا تو نشہ کی بات سامنے آ گئی۔ اس کے بعد فوراً انھیں عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا۔
دہلی پولس کے ہیڈ کانسٹیبل نے بریتھ اینالائزر سے قبل پروڈکٹ ڈپارٹمنٹ کے لوگوں کے ساتھ کئی بار ہاتھا پائی بھی کی اور جانچ سے انکار کیا، لیکن دو ڈھائی گھنٹے کی مشقت کے بعد بریتھ اینالائزر کا عمل مکمل ہوا اور نشے کی بات سامنے آ گئی۔ انھیں حراست میں بھیجے جانے کے بعد اغوا کے معاملہ پر لڑکی سے جب پتہ کیا گیا تو اس نے اس پورے واقعہ کو جھوٹ پر مبنی قرار دیا۔ اس نے کہا کہ کسی نے اسے اغوا نہیں کیا بلکہ وہ تو اپنی مرضی سے یہاں آئی ہے اور بہاری گنج باشندہ راجہ سے محبت کرتی ہے اس لیے کورٹ میریج کر کے خوشحال زندگی گزار رہی ہے۔
معاملہ کچھ یوں ہے کہ دہلی واقع روہنی کے رہنے والے ایک شخص نے اپنی بیٹی کے اغوا کی شکایت تھانہ میں درج کرائی تھی۔ اسی تعلق سے دہلی پولس سپول پہنچی تھی۔ لیکن مغوی لڑکی نے اس الزام کو سرے سے مسترد کر دیا۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ راجہ سے محبت کرتی ہے اور اس کے ساتھ خوش ہے۔ لڑکی نے اپنے والد کے ذریعہ لگائے گئے سبھی الزامات کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ کورٹ میریج اس نے اپنی خواہش سے کی ہے اور اب وہ اپنے شوہر کے ساتھ بہت خوش ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔