گرفتاری کے بعد جے این یو کے ’آسا رام‘ کو ضمانت

پولس نے عدالت سے پروفیسر اتل جوہری کو 14 دن کی حراست میں ڈالنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن عدالت کے ذریعہ ضمانت دیے جانے کے بعد جے این یو طلبا میں مایوسی اور ناراضگی پھیل گئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

طالبات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے الزام کا سامنا کر رہے دہلی کے جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے پروفیسر اتل جوہری کو آج پولس نے گرفتار کر کے پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں پیش کیا اور عدالت سے انھیں 14 دن کی حراست میں ڈالنے کا مطالبہ کیا۔ ’جے این یو کے آسا رام‘ کے نام سے مقبول ہو چکے اتل جوہری کے خلاف جے این یو کے طلبا و طالبات کے زبردست احتجاج اور رپورٹ درج کیے جانے کے بعد پولس نے آج انھیں گرفتار کرتے ہوئے عدالت میں پیش کیا۔

اس دوران پروفیسر اتل جوہری نے بھی اپنی ضمانت کے لیے پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں ایک عرضی داخل کی جس میں جوہری نے کہا کہ جیل بھیجے جانے سے ان کا کیریر ختم ہو جائے گا۔ ذرائع کے مطابق انھوں نے عدالت میں گڑگڑا کر کہا کہ انھیں جیل نہ بھیجا جائے کیونکہ اس سے ان کی بدنامی اور بے عزتی بھی ہوگی اور کیریر کو بھی نقصان پہنچے گا۔ عدالت نے پولس اور اتل جوہری کی باتوں کو سننے کے بعد انھیں ضمانت دینے کا فیصلہ سنایا۔

اس سے قبل پروفیسر اتل جوہری کی گرفتاری کے بعد جے این یو کی سابق اسٹوڈنٹ یونین نائب صدر شہلا رشید نے خوشی ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ جوہری کی گرفتاری کے مطالبہ کی حمایت کرنے والے سبھی لوگوں کا شکریہ۔ حالانکہ انھیں ضمانت مل جانے کے بعد یونیورسٹی کے طلبا و طالبات میں مایوسی اور ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ اتل چودھری کی گرفتاری کے مطالبہ پر 19 مارچ کو جے این یو کے طلبا نے وسنت کنج تھانہ کا گھیراؤ کرتے ہوئے مظاہرہ کیا تھا۔ اس دوران پولس اور طلبا کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی تھی۔ مظاہرہ کے بعد پولس نے طلبا کو یقین دلایا تھا کہ منگل یعنی 20 مارچ کو جوہری سے پوچھ تاچھ کی جائے گی۔ اس معاملے میں دہلی خواتین کمیشن کی سربراہ سواتی مالیوال نے دہلی پولس کے ذریعہ جوہری کے خلاف کارروائی نہیں کرنے پر سخت تنقید کی تھی اور متاثرہ طالبات کی حمایت میں آواز بلند کی تھی۔

آج 20 مارچ کو بھی وسنت کنج تھانہ کے باہر خواتین سے متعلق تنظیموں نے مظاہرہ کیا اور پروفیسر اتل جوہری کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ تھانہ کے باہر تنظیموں کے مظاہرہ کے بعد جے این یو کی سابق اسٹوڈنٹ یونین نائب صدر شہلا رشید نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ انھوں نے حکومت سے سوال کیا تھا کہ وہ خود کو اور کتنا بے نقاب کرنا چاہتی ہے؟

پروفیسر اتل جوہری کے خلاف جے این کی 8 طالبات نے پولس میں چھیڑ چھاڑ کی شکایت درج کرائی ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ جوہری کے خلاف کارروائی ہو اور انھیں نوکری سے نکالا جائے۔ ملزم پروفیسر کے خلاف جے این یو احاطہ میں گزشتہ کئی دنوں سے طالبات مظاہرہ کر رہی تھیں۔

واضح رہے کہ پروفیسر اتل جوہری جے این یو میں لائف سائنس پڑھاتے ہیں۔ الزام ہے کہ پروفیسر نے کلاس کے دوران طالبات کے ساتھ فحش باتیں اور چھیڑخانی کرتے تھے۔ 8 طالبات نے جوہری کے خلاف وسنت کنج تھانہ میں معاملہ درج کروایا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔