دہلی: موج پور میں سی اے اے حامیوں کا ہنگامہ، بی جے پی رہنما کپل مشرا پر بھڑکانے کا الزام
بی جے پی رہنما کپل مشرا پر الزام ہے کہ انہوں نے موج پور میں کشیدگی بڑھانے کا کام کیا، موج پور میں سی اے اے حامی مظاہرہ میں انہوں نے اپنے حامیوں کو بلایا تھا، جس کی وجہ سے ان کے حامی وہاں پہنچے تھے۔
شہریت ترمیم قانون کو لے کر دہلی کے موج پور میں دو گروپوں میں تصادم ہوا، اس دوران کچھ لوگوں نے پتھراؤ کر دیا، پولیس نے پہلے سمجھانے کی کوشش کی، جب دونوں گروہ نہیں مانے تو پولیس نے ہنگامہ کر رہے لوگوں سے جانے کے لئے کہا۔ اس کے بعد بھی جب دونوں گروہ نہیں مانے تو پولیس نے حالات پر قابو پانے کے لئے آنسو گیس کے گولے چھوڑے۔ ادھر، کشیدگی بڑھنے پر موج پور-بابرپور میٹرو اسٹیشنوں کو بند کر دیا گیا۔
بی جے پی رہنما کپل مشرا پر الزام ہے کہ انہوں نے علاقے میں کشیدگی بڑھانے کا کام کیا ہے، جعفرآباد میں مظاہرہ کے درمیان بی جے پی لیڈر کپل مشرا نے ٹوئٹ کر اپنے حامیوں کو جعفرآباد مظاہرہ کے خلاف موج پور میں بلایا تھا، کپل مشرا نے ٹوئٹ کر کہا کہ ’’آج ٹھیک 3 بجے جعفرآباد کے جواب میں جعفرآباد کے ٹھیک سامنے موج پور چوک کی ریڈ لائٹ پر سی اے اے کی حمایت میں ڈنکے کی چوٹ پر ہم لوگ سڑک پر اتریں گے آپ تمام لوگ مدعو ہیں‘‘۔
کپل مشرا نے آگے لکھا، ’’موج پور چوک پر جعفرآباد کے سامنے قد بڑھا نہیں کرتے، ایڑیاں اٹھانے سے سی اے اے واپس نہیں ہوگا، سڑکوں پر بيوياں بٹھانے سے دہلی میں دوسرا شاہین باغ نہیں بننے دیں گے‘‘۔ کپل مشرا کے اس ٹوئٹ کے بعد بڑی تعداد میں ان کے حامی موج پور میں پہنچے اور موج پور چوراہے پر جام لگا دیا، سی اے اے کی حمایت میں یہ لوگ جے شری رام کے نعرے لگا رہے تھے، یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے ہی پہلے پتھراؤ شروع کیا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے ماحول کشیدہ ہو گیا۔
وہیں، جوائنٹ پولیس کمشنر (مشرقی رینج) آلوک کمار نے بتایا کہ پولیس پر بھی پتھراؤ کیا گیا، ہم نے صورتحال پر قابو پا لیا ہے، جائے حادثہ پر کافی پولیس اہلکار تعینات کر دیئے گئے ہیں اور فلیگ مارچ جاری ہے‘‘۔
اس سے پہلے گزشتہ دیر رات (سنیچر) جعفرآباد میٹرو اسٹیشن کے باہر شہریت ترمیم قانون کے خلاف خواتین نے احتجاجی مظاہرہ شروع کیا تھا۔ صبح ہوتے ہوتے سینکڑوں کی تعداد میں خواتین سی اے اے کے خلاف ہو رہے مظاہرہ کے لئے میٹرو اسٹیشن پر جمع ہو گئیں، مظاہرہ کو دیکھتے ہوئے بڑی تعداد میں پولیس فورس کی تعیناتی کی گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔