دہلی آرڈیننس بل لوک سبھا میں صوتی ووٹوں سے پاس، عآپ لوک سبھا رکن سشیل کمار رنکو ایوان سے معطل
لوک سبھا میں ہو رہے ہنگامہ کے درمیان عآپ رکن پارلیمنٹ رنکو سنگھ نے ناراضگی میں کاغذ پھاڑ کر چیئر کی طرف پھینکا تھا، اس عمل کے لیے انھیں پورے اجلاس سے معطل کر دیا گیا۔
دہلی کے افسروں کی پوسٹنگ اور ٹرانسفر سے متعلق آرڈیننس کی جگہ لینے والا بل لوک سبھا میں جمعرات کو صوتی ووٹوں سے پاس ہو گیا۔ دہلی آرڈیننس بل لوک سبھا میں 3 اگست کو پیش کیا گیا اور پھر اس پر بحث ہوئی، جس کے بعد صوتی ووٹوں سے اسے پاس کیا گیا۔ اس دوران عام آدمی پارٹی کے لوک سبھا رکن سشیل کمار رنکو کو پورے اجلاس سے معطل کر دیا گیا ہے۔ دہلی آرڈیننس بل کے پاس ہونے کے بعد اپوزیشن نے پارلیمنٹ سے واک آؤٹ کیا جس کے بعد لوک سبھا کی کارروائی کل تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ اب اس بل کو راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لوک سبھا میں ہو رہے ہنگامہ کے درمیان عآپ رکن پارلیمنٹ رنکو سنگھ نے ناراضگی میں کاغذ پھاڑ کر چیئر کی طرف پھینکا تھا۔ اس پر پارلیمانی امور کے وزیر نے کہا کہ سشیل کمار رنکو کو ایوان سے معطل کر دینا چاہیے کیونکہ انھوں نے چیئر کی بے عزتی کی ہے۔ اس کے بعد اسپیکر اوم برلا نے سشیل کمار سنگھ رنکو کو پورے اجلاس کے لیے معطل کر دیا۔
دہلی آرڈیننس بل پر آج لوک سبھا میں ہوئی بحث کا جواب مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے دیا۔ بل پر بحث کے دوران کانگریس، ترنمول کانگریس اور ڈی ایم کے سمیت دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے اس کی سخت مخالفت کی۔ امت شاہ نے بل کی حمایت میں دلیل پیش کرتے ہوئے ایوان میں کہا کہ ’’آرڈیننس سپریم کورٹ کے اس حکم کو سامنے رکھتا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دہلی کو لے کر کسی بھی ایشو پر حکومت کو قانون بنانے کا حق ہے۔‘‘ انھوں نے بتایا کہ آئین میں بھی ہمیں یہ اختیار دیا گیا ہے۔
دہلی آرڈیننس بل پیش کیے جانے کے بعد امت شاہ کے ذریعہ کی گئی تقریر پر دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے سوشل میڈیا پر اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’آج لوک سبھا میں امت شاہ جی کو دہلی والوں کے حقوق چھیننے والے بل پر بولتے سنا۔ بل کی حمایت کرنے کے لیے ان کے پاس ایک بھی واجب دلیل نہیں ہے۔ بس اِدھر اُدھر کی فالتو باتیں کر رہے تھے۔ وہ بھی جانتے ہیں کہ وہ غلط کر رہے ہیں۔ یہ بل دہلی کے لوگوں کو غلام بنانے والا بل ہے۔ انھیں بے بس اور لاچار بنانے والا بل ہے۔ اِنڈیا (اپوزیشن اتحاد) ایسا کبھی نہیں ہونے دے گا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔