مرکزی حکومت کے زیر سایہ دہلی جرائم میں سرفہرست

بی جے پی وزیر ہنس راج گنگا رام اہیر نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ 2016 میں جرائم کی شرح کی بنیاد پر ملک میں دہلی کا مقام پہلا ہے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

اندر وششٹھ

ملک کی راجدھانی دہلی جرائم کے معاملے میں سرفہرست ہے۔ دہلی میں قانون و انتظامیہ کی ذمہ داری مرکزی حکومت کے ماتحت ہونے کے باوجود جرائم کے معاملے میں دہلی کا اوّل مقام پر ہونا نہ صرف دہلی پولس پر سوالیہ نشان ہے بلکہ مرکزی وزارت داخلہ کے کردار کو بھی داغدار کرتا ہے۔

جرائم سے متعلق ریاستوں کی درجہ بندی کی جانکاری راجیہ سبھا میں وزیر مملکت برائے داخلہ ہنس راج گنگا رام اہیر نے دی۔ انھوں نے بتایا کہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2016 میں ملک میں جرائم کی شرح کی بنیاد پر دہلی کا مقام پہلا ہے۔ اس سے ظاہر ہے کہ دہلی میں جرائم پیشہ عناصر دیگر ریاستوں کے مقابلے میں زیادہ سرگرم ہیں اور ان پر پولس انتظامیہ کا کنٹرول نہیں ہے۔ ان اعداد و شمار کے بعد مودی حکومت کی مرکزی وزارت داخلہ پر سوال اٹھنا لازمی ہے کیونکہ ملک کی راجدھانی اگر جرائم کے معاملے میں سرفہرست ہے تو یہ انتہائی شرمناک ہے۔

جہاں تک دہلی کے جرائم سے متاثرہ علاقوں کا سوال ہے، سب سے زیادہ جرائم کے واقعات دس تھانہ علاقوں میں ہوتے ہیں۔ ان دس تھانہ علاقوں کے نام ہیں مکھرجی نگر، پرشانت وِہار، شکر پور، اُتم نگر، جامعہ نگر، سیما پوری، بندا پور، امبیڈکر نگر، گووند پوری اور وجے وِہار۔ ان علاقوں میں ہمیشہ جرائم کے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔

ہنس راج گنگا رام اہیر نے یہ جانکاریاں ممبر پارلیمنٹ کہکشاں پروین کے ذریعہ پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں دیں۔ انھوں نے ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ جرائم پر کنٹرول کے لیے دہلی پولس نے کئی اقدام کیے ہیں۔ ان اقدام میں جرائم متاثرہ علاقوں کی پہچان، پولس کی موجودگی کو بڑھانا، جرائم کی روک تھام کے لیے پیکیٹ، پیدل گشت، پہچان، نگرانی اور سرگرم جرائم پیشوں کی گرفتاری کرنا وغیرہ بھی شامل ہیں۔ موبائل اور ویب سائٹ کے ذریعہ آن لائن ’ای-ایف آئی آر‘ درج کیے جانے کی سہولت بھی ہے تاکہ جرائم کی اطلاع اور رجسٹریشن کو آسان بنایا جا سکے۔ ان سب کے باوجود دہلی میں جرائم کے واقعات میں خاطر خواہ کمی دیکھنے کو نہیں مل رہی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔