ٹرانسپورٹروں کی ہڑتال سے دہلی-این سی آر کا برا حال، مسافر در در بھٹکنے کو مجبور

نظام الدین اور نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر مسافروں کو کچھ زیادہ ہی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ دوسری ریاستوں سے دہلی تو پہنچ گئے لیکن اسٹیشن سے اپنی منزل پر جانے کے لیے وہ در در بھٹکتے نظر آئے۔

تصویر قومی آواز/وپین
تصویر قومی آواز/وپین
user

قومی آواز بیورو

مودی حکومت کے ذریعہ نافذ نئے ٹریفک قانون سے ٹرانسپورٹروں میں سخت ناراضگی ہے اور 19 ستمبر کو دہلی-این سی آر میں چکہ جام کے ذریعہ انھوں نے ظاہر کر دیا کہ وہ اس سلسلے میں خاموش بیٹھنے والے نہیں ہیں۔ آج ٹرانسپورٹرس کی ہڑتال کی وجہ سے سڑکوں پر آٹو، کیب، ای رکشہ، پرائیویٹ بس اور ٹرک کم ہی دیکھنے کو ملے۔ خصوصی طور پر دہلی کی سڑکوں کا نظارہ آج کافی الگ نظر آ رہا تھا۔ اس ہڑتال کی وجہ سے سب سے زیادہ پریشانی عام لوگوں کو ہوئی جنھیں دفتر جانے میں دقتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ گھر سے نکلنے کے بعد انھیں نہ تو آٹو دکھائی دے رہا تھا اور نہ ہی دوسری گاڑیاں۔ اگر کوئی آٹو ڈرائیور یا کیب ڈرائیور اپنی گاڑی لے کر چلتا بھی ہے تو اسے دوسرے ڈرائیور اور یونینوں سے جڑے لوگ روک دیتے ہیں۔


نظام الدین ریلوے اسٹیشن اور نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر مسافروں کو کچھ زیادہ ہی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جب وہ دوسری ریاستوں سے یہاں پہنچے اور پھر اسٹیشن سے اپنی منزل پر جانے کے لیے وہ در در بھٹکنے کے لیے مجبور ہوئے۔ انھیں کہیں کسی بھی طرح کی سواری گاڑی نظر نہیں آ رہی تھی۔ ایسی صورت میں صرف سرکاری بس اور میٹرو کا ہی سہارا لوگوں کے سامنے تھا۔ یہی وجہ ہے کہ سرکاری بسوں اور میٹرو میں آج کافی بھیڑ دیکھنے کو ملی۔

ٹریفک قانون میں بڑھے جرمانہ کے خلاف آل انڈیا موٹر ٹرانسپورٹرس ایسو سی ایشن کے ذریعہ آج کی گئی ہڑتال کا اثر تو دیکھنے کو ملا ہی ہے، ٹرانسپورٹرس ایسو سی ایشن کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ اگر مودی حکومت نے بڑھا ہوا جرمانہ واپس لینے کا فیصلہ نہیں کیا تو وہ غیر معینہ مدت کی ہڑتال پر چلے جائیں گے۔


اس سے قبل آج صبح دہلی-این سی آر کے کئی اسکولوں میں چھٹی کا اعلان کر دیا گیا۔ حالانکہ اسکول کو بند رکھنے کے لیے حکومت نے کوئی صلاح یا حکم جاری نہیں کیا تھا لیکن پرائیویٹ آپریٹروں کے ذریعہ بسوں کی عدم دستیابی کے سبب اسکولوں کو بند کرنے کا اعلان کیا گیا۔ کئی والدین نے تو بڑی مشکل سے اپنے بچوں کو لے کر جب اسکول پہنچے تو انھیں اسکول کے بند ہونے کا پتہ چلا۔ اس وجہ سے وہ اسکول انتظامیہ پر غصہ بھی ہوئے کہ انھیں اسکول بند ہونے کی خبر پہلے کیوں نہیں دی گئی۔

بہر حال، ہڑتال کرنے والے ٹرانسپورٹرس کا دعویٰ ہے کہ اس ہڑتال میں اولا-اوبیر، ٹیکسی اور آٹو والے بھی بڑی تعداد میں شامل ہیں۔ کئی جگہوں پر اولا-اوبیر کی سروس ہی نہیں مل رہی ہے اور جہاں یہ سروس دستیاب ہے وہاں عام دنوں کے مقابلے میں کرایہ بہت زیادہ ہے۔ کئی جگہ پر جہاں کچھ آٹو-کیب والے موجود ہیں، ہڑتالی ڈرائیورس انھیں گاڑی چلانے سے روک رہے ہیں۔

آل دہلی آٹو ٹیکسی ٹرانسپورٹ کانگریس یونین کے صدر کشن ورما نے آج کے بند سے متعلق کہا کہ مرکزی حکومت اور کیجریوال حکومت کی منفی پالیسیوں کے خلاف یہ ہڑتال ضروری ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ جب تک ٹرانسپورٹروں کا مطالبہ نہیں مان لیا جاتا اور بڑھے ہوئے جرمانہ کو واپس لینے پر غور نہیں کیا جاتا، ہم خاموشی سے نہیں بیٹھیں گے۔


واضح رہے کہ گزشتہ یکم ستمبر سے نافذ نئے موٹر وہیکل قانون کے بعد کئی مقامات پر ایسے معاملے سامنے آئے ہیں جن میں قانون کو توڑنے پر ہزاروں اور کئی جگہوں پر لاکھوں روپے کا جرمانہ لگایا گیا ہے۔ نئے وہیکل ایکٹ میں بھاری جرمانہ کی وجہ سے کئی ریاستوں نے اسے نافذ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس میں بی جے پی حکمراں ریاست سب سے زیادہ ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Sep 2019, 7:10 PM