دہلی ہائی کورٹ کا وزیر اعلیٰ کیجریوال کی اہلیہ کو حکم، ’سوشل میڈیا سے ہٹائی جائے عدالتی کارروائی کی ویڈیو ریکارڈنگ‘

ہائی کورٹ نے جس ویڈیو کو ہٹانے کا حکم دیا ہے اس میں عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اروند کیجریوال ایک ٹرائل کورٹ میں بیان دیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں

<div class="paragraphs"><p>سنیتا کیجریوال /&nbsp; تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

سنیتا کیجریوال / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی اہلیہ سنیتا کیجریوال کو شراب پالیسی سے متعلق کیس میں عدالت کی سماعت کی ویڈیو ریکارڈنگ کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے ہٹانے کا حکم دیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ 28 مارچ کو دہلی ہائی کورٹ میں ایکسائز پالیسی کیس سے متعلق سماعت ہوئی تھی، جس کی ویڈیو ریکارڈنگ کی گئی تھی۔ اس ویڈیو ریکارڈنگ کو سنیتا کیجریوال نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے سنیتا کیجریوال کو اس ویڈیو کو ہٹانے کا حکم دیا۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے قومی کنوینر اروند کیجریوال ٹرائل کورٹ سے خطاب کر رہے ہیں۔ جسٹس نینا بنسل کرشنا اور امت شرما کی بنچ نے خلاف ورزی کا الزام لگانے والی درخواست پر سنیتا کیجریوال اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس، میٹا اور یوٹیوب سمیت چھ لوگوں کو نوٹس جاری کیا۔ عدالت نے یک طرفہ عبوری حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ کیس کی مزید سماعت 9 جولائی کو ہوگی۔


سی ایم اروند کیجریوال نے 28 مارچ کو خصوصی جج (پی سی ایکٹ) کاویری باویجا سے ذاتی طور پر خطاب کیا تھا جب انہیں ای ڈی کے ذریعہ گرفتاری کے بعد دوسری بار عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ اس کے فوراً بعد خطاب کی آڈیو/ویڈیو ریکارڈنگ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی۔ سنیتا کیجریوال نے دوسرے اکاؤنٹ سے پوسٹ کی گئی ویڈیو کو ری ٹویٹ کیا۔

یہ عرضی وکیل ویبھو سنگھ نے دائر کی تھی۔ ویبھو سنگھ نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا کہ جب اروند کیجریوال کو 28 مارچ کو دہلی ایکسائز پالیسی کیس میں گرفتاری کے بعد ٹرائل کورٹ میں پیش کیا گیا تو انہوں نے عدالت سے ذاتی طور پر خطاب کرنے کا انتخاب کیا اور کارروائی کی ویڈیو ریکارڈنگ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پوسٹ کی، جو دہلی ہائی کورٹ کی عدالتوں کلے لئے ویڈیو کانفرنسنگ رول، 2021 کے تحت ممنوع ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔