دہلی ہائی کورٹ نے کوچنگ سنٹر میں آتشزدگی معاملہ پر لیا از خود نوٹس، دہلی حکومت اور ایم سی ڈی کو بھیجا نوٹس
دہلی ہائی کورٹ نے علاقہ میں موجود ایسی عمارتوں کا فائر آڈٹ کرنے کی ہدایت دی ہے جہاں تعلیمی سرگرمیاں چل رہی ہیں، فائر سروس اتھارٹی دیکھے گی کہ ایسی عمارتوں میں فائر سیفٹی سرٹیفکیٹ ہے یا نہیں۔
15 جون کو دہلی کے مکھرجی نگر میں ایک کوچنگ سنٹر میں آگ لگ گئی تھی جس میں کئی طلبا جان بچانے کی کوشش میں زخمی ہو گئے۔ تیسری منزل پر لگی آگ کے بعد بچوں کو کھڑکی سے رسیوں کے سہارے لٹک کر اترتے ہوئے دیکھا گیا جس میں کئی بچے نیچے گر کر زخمی بھی ہوئے۔ اس معاملے پر دہلی ہائی کورٹ نے از خود نوٹس لیا ہے۔ ہائی کورٹ نے دہلی فائر سروسز، دہلی حکومت، دہلی پولیس اور ایم سی ڈی کو اس واقعہ پر نوٹس جاری کیا۔
آج دہلی ہائی کورٹ نے علاقہ میں موجود ایسی عمارتوں کا فائر آڈٹ کرنے کی ہدایت بھی دی ہے جہاں تعلیمی سرگرمیاں چل رہی ہیں۔ فائر سروس اتھارٹی دیکھے گی کہ ایسی عمارتوں میں فائر سیفٹی سرٹیفکیٹ ہے یا نہیں۔ نوٹس کا جواب دینے کے لیے عدالت نے 2 ہفتہ کا وقت دیا ہے۔ اب اس معاملے پر چیف جسٹس کی عدالت 3 جولائی کو غور و خوض کرے گی۔
واضح رہے کہ پی سی آر کو جمعرات (15 جون) کی دوپہر مکھرجی نگر کے بھنڈاری ہاؤس، بترا کمپلیکس میں آگ لگنے کی خبر ملی تھی۔ فوراً پولیس اور فائر بریگیڈ کی ٹیم وہاں پہنچی۔ تقریباً 10 فائر ٹنڈر اور 16 ایمبولنس کی مدد سے بچاؤ اور راحت کاری کا عمل انجام پایا۔ اس کے بعد آگ بجھانے کے کام کے ساتھ ہی پہلی اور دوسری منزل سے طلبا کو عمارت سے باہر نکالا گیا۔ 61 طلبا کو علاج کے لیے اسپتالوں میں داخل کرایا گیا، جن میں سے 50 کو علاج کے بعد اسپتال سے چھٹی دے دی گئی ہے۔ 11 طلبا اب بھی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
جائے حادثہ کا معائنہ ضلع کرائم ٹیم کے ذریعہ کیا گیا ہے۔ ایف ایس ایل، راہنی کی فورنسک ٹیم کے ذریعہ بھی جائے وقوع کا جائزہ لیا گیا۔ پولیس کے مطابق حادثہ کے وقت مختلف کوچنگ سنٹرس کے تقریباً 250-200 طلبا کلاسز میں موجود تھے۔ ابتدائی پوچھ تاچھ میں پتہ چلا کہ عمارت کے گراؤنڈ فلور پر لگے بجلی کے میٹر میں آگ لگی تھی۔ اس سلسلے میں تھانہ مکھرجی نگر میں متعلقہ دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے اور آگے کی کارروائی کی جا رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔