داتی مہاراج کے خلاف عصمت داری معاملہ کی سی بی آئی انکوائری کا حکم

ایک 25 سالہ خاتون نے شکایت درج کرائی تھی کہ داتي مہاراج نے دہلی اور راجستھان میں واقع اپنے آشرموں میں اس کے ساتھ عصمت دری کی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے شاگردہ کی عصمت دری کے معاملے میں خود ساختہ تانترک داتي مہاراج کے خلاف الزامات کی جانچ کا ذمہ مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کو منتقل کرنے کا بدھ کو حکم دیا۔ اس معاملے کی اب تک دہلی پولیس کے جرائم کی شاخ تحقیقات کر رہی تھی۔

ایک 25 سالہ خاتون نے شکایت درج کرائی تھی کہ داتي مہاراج نے دہلی اور راجستھان میں واقع اپنے آشرموں میں اس کے ساتھ عصمت دری کی تھی۔ داتی مہاراج کی شاگردہ نے الزام لگایا تھا کہ اس کے دو سال قبل شنی دھام میں عصمت دری کی گئی تھی۔ اس نے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ اس واقعہ کے بعد وہ خوف اور سماجی کلنک کے ڈر کی وجہ سے سانحہ کے ایف آئی آر درج نہیں کراسکی تھی ۔ وہ داتی مہاراج کی دھمکیوں سے گھبرائی ہوئی تھی ۔ شكايت کنندہ خاتون نے کہا تھا کہ وہ تقریبا 10 سال سے داتي مہاراج کی شاگردہ تھی، لیکن خود ساختہ تانترک اور دو دیگر شاگرداؤں کی طرف سے عصمت دری کئے جانے کے بعد وہ راجستھان لوٹ گئی تھی۔

داتي مہاراج ، ان کے بھائی اور ایک عورت کے خلاف 10 جون کو فتح پور بیری تھانے میں شکایتی معاملہ درج کرایا گیا تھا۔ چنکیہ پوری پولیس اسٹیشن کے جرائم شاخ نے پچھلے ماہ اہم ملزم سے پوچھ گچھ کی تھی ۔ دہلی پولیس نے ثبوت جمع کرنے کے لئے عصمت دری کے متاثرہ کے ساتھ راجستھان کے پالی میں داتي مہاراج کے آشرم کا دورہ بھی کیا تھا۔

غور کرنے کے بعد کرائم برانچ نے پیر کو داتيمہاراج اور دیگر کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 376 اور 377 کے تحت ساکیت واقع چیف میٹروپولٹین مجسٹریٹ پوجا تلوار کی عدالت میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ نچلی عدالت نے 10 اکتوبر کو سماعت کیلئے تاریخ مقرر کی تھی۔

دریں اثنا، متاثرہ نے اس معاملے کی جانچ سی آئی آئی سے کرانے کے سلسلے میں دہلی ہائی کورٹ میں درخواست داخل کی تھی ۔ متاثرہ نے مطالبہ کیا تھا کہ داتي مہاراج اور ان کے بھائیوں کو گرفتار کیا جائے اور جلد سے جلد ان کے دو اہم آشرموں کو سیل کیا جائے۔
دہلی ہائی کورٹ نے ایک حکم جاری کر کے داتي مہاراج کے خلاف تحقیقات سی بی آئی کو منتقل کرنے کا حکم دیا اور سماعت کی اگلی تاریخ 30 اکتوبر طے کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔