ازدواجی معاملات میں آمدنی چھپانے پر دہلی ہائی کورٹ کا اظہار ناراضگی
عدالت نے شوہر کی آمدنی کا تخمینہ لگانے کے لیے دستیاب شواہد پر انحصار کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ اس طرح کے تخمینے میں پیدا ہونے والی مشکلات کو حل کیا جا سکے۔
دہلی ہائی کورٹ نے ازدواجی تنازعات میں آمدنی چھپانے کے مروجہ معاملے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ کفالت کی ذمہ داری سے بچنے کے لیے لوگوں میں اپنی اصل کمائی کو پوشیدہ رکھنے کا ایک عام چلن رائج ہو گیا ہے جو کسی طور مناسب نہیں ہے۔
جسٹس نوین چاولہ نے اپنے تبصرے میں کفالت کی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے میاں بیوی کی اصل کمائی کا اندازہ لگانے میں عدالتوں کے سامنے پیش آنے والی مشکلات کی جانب اشارہ کیا۔ انہوں نے شوہر کی آمدنی کا تخمینہ لگانے کے لیے دستیاب شواہد پر انحصار کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ اس طرح کے تخمینے میں پیدا ہونے والی مشکلات کوحل کیا جاسکے۔ جسٹس چاولہ کے یہ تبصرے ایک کیس کی سماعت کے دوران سامنے آئے جس میں شوہر نے فیملی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج کیا تھا جس میں اسے اپنی بیوی اور نابالغ بیٹے کو عبوری کفالت ادا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ شوہر کا عدالت میں ابتدائی ڈیکلریشن 24 ہزار روپے ماہانہ تھا جسے بعد میں تبدیل کر کے 14 ہزار روپے ماہانہ کر دیا گیا۔ مگر فیملی کورٹ نے ملک بھر میں میوزک اکیڈمیز چلانے اور پرفارمنس میں ان کی شمولیت کو دیکھتے ہوئے ان کی آمدنی 70 ہزار روپے ماہانہ مقرر کی۔ ہائی کورٹ نے شوہر کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے فیملی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا اور ایسے معاملات میں حقائق پر غور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
عدالت نے شوہر کو ہدایت دی کہ وہ فیملی کورٹ کے سامنے ثبوت وشواہد کے ساتھ بیوی کی مالی حیثیت پیش کرے۔ کارروائی کو ختم کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے شوہر کو حکم دیا کہ وہ فیملی عدالت کے حکم کے مطابق 8 ہفتوں کے اندر تمام بقایا جات ادا کرے۔ عدالت نے شوہر کو بدلے ہوئے حالات کی بنیاد پر کفالت کے عبوری حکم میں ترمیم سے متعلق مانگ کرنے کا بھی موقع دیا تاکہ جاری ازدواجی تنازعے کے منصفانہ اور غیرجانبدار حل کو یقینی بنایا جا سکے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔